بھارت

بنگلورو اپوزیشن میٹنگ کی کامیابی کانگریس کی قربانی پر منحصر

سونیا گاندھی کی قیادت والی کانگریس پارٹی ان کی کس حد تک بات مانتی ہے۔ کیا سب سے پرانی پارٹی اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے دوسری پارٹیوں کو زیادہ سیٹیں دینے اور اپنے لئے کم سیٹیں لینے پر راضی ہوگی؟

بنگلورو: تمام سیاسی جماعتیں 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں پہلے سے ہی مصروف ہیں اور اسی سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں نے ایک عظیم اتحاد بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کی دو روزہ میٹنگ ہونے والی ہے۔

متعلقہ خبریں
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے تاحال 26 امیدواروں کے پرچے نامزدگی داخل
کانگریس جلد پٹنہ میں اپوزیشن میٹنگ میں شرکت کرے گی
لوک سبھا الیکشن، جمعہ کو پولنگ کا پہلا مرحلہ
ایر فورس کے سابق سربراہ اور سابق ایم پی تروپتی بی جے پی میں شامل

عظیم اتحاد بنانے میں اپوزیشن جماعتوں کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ سونیا گاندھی کی قیادت والی کانگریس پارٹی ان کی کس حد تک بات مانتی ہے؟

کیا سب سے پرانی پارٹی اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے دوسری پارٹیوں کو زیادہ سیٹیں دینے اور اپنے لئے کم سیٹیں لینے پر راضی ہوگی؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو علاقائی پارٹیاں خاموشی سے کانگریس پارٹی سے رعایتیں لے لیں گی کیونکہ اس سے ان کی ریاستوں میں ان کی سیاسی بقا متاثر ہوگی۔

اس لیے لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپوزیشن کا اتحاد اس بات پر منحصر ہے کہ کانگریس پارٹی ان چیلنجوں سے کیسے نمٹتی ہے۔ کانگریس کے لیے سب سے بڑا چیلنج ان ریاستوں میں ہے جہاں علاقائی پارٹیوں کی مضبوط موجودگی ہے۔

آندھرا پردیش میں مسٹر جگن موہن ریڈی کی وائی ایس آر سی پی اور مسٹر چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کیمپ میں شامل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ تلنگانہ میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قریب آنے کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔

کیرالہ میں کانگریس اور پنارائی وجین کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) کے درمیان پرانی دشمنی ہے، لیکن مغربی بنگال میں دونوں پارٹیاں ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس پارٹی کے خلاف مل کر لڑ رہی ہیں۔

پنجاب اور دہلی میں دہلی آرڈیننس کے معاملے پر کانگریس اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے تئیں دشمن رہی ہے، حالانکہ مرکزی حکومت کے ذریعہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں نوکرشاہوں کی تقرری کے اختیارات کو برقرار رکھنے والے آرڈی ننس پر کانگریس نے اے اے پی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، لیکن پارٹی نے اس میں کافی تاخیر کردی ہے۔

اس معاملے پر واضح تصویر بنگلورو میں گرینڈ الائنس کی میٹنگ کے دوران یا اس کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اپوزیشن کا اتحاد ایک سراب ہے، جہاں سماج وادی پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

دوسری طرف اپوزیشن کا اتحاد ان ریاستوں میں مثبت نظر آتا ہے جہاں کانگریس کوئی اہم کھلاڑی نہیں ہے۔ سب سے پرانی پارٹی مہاراشٹر، تمل ناڈو اور بہار میں جیت حاصل کر سکتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں یہ بی جے پی کے خلاف واحد دعویدار ہے اور ان ریاستوں میں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ جیسی ریاستیں ہین جہاں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار بنگلورو میں گرینڈ الائنس کے اجلاس میں شرکت کرنے والے اپوزیشن لیڈروں کی موجودگی اور غیر حاضری کو قریب سے دیکھیں گے اور آنے والے دنوں میں اسی کے مطابق اپنے سیاسی تبصرے کریں گے۔