جموں و کشمیر

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لاپتہ طالبعلم کے افراد خاندان کا احتجاج

احتجاجیوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کے بیٹے کی حفاظت اور صحیح سلامت واپسی کو یقینی بنائیں۔ احتجاجی نعرہ بازی کر رہے تھے اور انہوں نے سوپور- کپوارہ روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو بھی کچھ وقت کے لئے بند کر دیا۔

سری نگر: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے شمالی قصبہ سوپورسے تعلق رکھنے والے طالب کے افراد خاندان اور دیگر احباب و اقارب نے ہفتے کے روز اپنے لخت جگر کی بازیابی کے لئے احتجاج درج کیا۔

احتجاجیوں نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کے بیٹے کی حفاظت اور صحیح سلامت واپسی کو یقینی بنائیں۔ احتجاجی نعرہ بازی کر رہے تھے اور انہوں نے سوپور- کپوارہ روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل کو بھی کچھ وقت کے لئے بند کر دیا۔

خاندان کے ایک رکن نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے اس (لاپتہ طالب علم) کے ساتھیوں اور اسکول حکام سے رابطہ کیا تاکہ اس کا کوئی اتہ پتہ معلوم کرسکیں لیکن کسی کو معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے متعلقہ پولیس تھانوں پر اس کے متعلق ایک رپورٹ درج کی ہے۔

افراد خاندان نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے لاپتہ طالب علم کی تلاش کے لئے مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے لوگوں سے بھی اس ضمن میں مدد کرنے کی اپیل کی۔ بتادیں کہ رپورٹس کے مطابق سوپور کے بہوری پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والا مسرور عباس میر نامی دسویں جماعت کا طالب علم گذشتہ روز اپنے ہوسٹل سے اسکول نکلنے کے بعد لاپتہ ہوا ہے۔

دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس سلسلے میں ٹویٹ کرکے کہا ہے: ’علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے دسویں جماعت کا طالب علم مسرور عباس میرجمعہ کی صبح سے لاپتہ ہے‘۔ انہوں نے کہا: ’بمہربانی اس طلاب علم کی تلاش کے لئے اس کے اہلخانہ کی مدد کریں‘۔