امریکہ و کینیڈا

ایران کیلئے اگلے 48 گھنٹے انتہائی نازک ہو سکتے ہیں: امریکہ

امریکی حکام نے وہائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے جس میں یہ طے ہوگا کہ آیا ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کا سفارتی حل ممکن ہے یا امریکی صدر فوجی کارروائی کا سہارا لیں گے۔

واشنگٹن: امریکی حکام نے وہائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے جس میں یہ طے ہوگا کہ آیا ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کا سفارتی حل ممکن ہے یا امریکی صدر فوجی کارروائی کا سہارا لیں گے۔

امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک اے بی سی نے بدھ کے روز ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ آیا ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا سفارتی حل ممکن ہے، یا صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو فوجی کارروائی کا سہارا لینا پڑے گا۔

اے بی سی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق وہائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران حکام نے کہا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں یہ طے ہو جائے گا کہ آیا ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا سفارتی حل ممکن ہے یا صدر کو فوجی کارروائی کا سہارا لینا پڑے گا۔

ٹرمپ نے منگل کے روز ایران سے ‘غیر مشروط ہتھیار ڈالنے ‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مقام کو جانتا ہے، لیکن انہیں باہر نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے "۔

ادھر مقامی میڈیا نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی ترک کر دے تو اس ہفتے ایرانی حکام اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور ممکنہ طور پر نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان ملاقات ہو سکتی ہے۔