ایشیاء
ٹرینڈنگ

پاکستان کے ضلع نارووال میں 64 سال بعد ہندو مندر کی تعمیر نو

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہندو مندر کی تعمیر کے لئے 10لاکھ پاکستانی روپیوں کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ 64 سال بعد مندر کی بحالی کا یہ پہلا مرحلہ ہے۔

لاہور (پی ٹی آئی) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہندو مندر کی تعمیر کے لئے 10لاکھ پاکستانی روپیوں کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ 64 سال بعد مندر کی بحالی کا یہ پہلا مرحلہ ہے۔

متعلقہ خبریں
انتخابی مہم میں مودی نے 421 مرتبہ مندر۔مسجد کا ذکر کیا : کھرگے (ویڈیو)
ٹیکساس کے ہندو مندر سے ڈونیشن باکس کا سرقہ

وفاقی ادارہ ای ٹی پی بی نے جو پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا نگراں ادارہ ہے‘ نارووال کے ظفروال ٹاؤن میں باؤلی صاحب مندر کی تعمیر شروع کردی ہے۔ یہ شہر پنجاب میں دریائے راوی کے مغربی کنارہ پر واقع ہے۔ 1960 سے اس مندر میں پوجا پاٹ نہیں ہورہی تھی۔ اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی۔

ضلع نارووال میں فی الحال کوئی مندر نہیں ہے۔ ہندوؤں کو اپنے گھر میں پوجا کرنی پڑتی تھی یا سیالکوٹ اور لاہور جانا پڑتا تھا۔ پاک دھرم استھان کمیٹی کے سابق صدر رتن لال آریہ نے کہا کہ باؤلی صاحب مندر پر ای ٹی پی بی کے کنٹرول کے باعث یہ مندر بے کار پڑا تھا اور نارووال میں ہندوؤں کے لئے جن کی تعداد 1453 ہے‘ پوجا کے لئے کوئی مندر نہیں تھا۔

پاکستان بننے کے بعد ضلع نارووال میں 45 ہندو مندر تھے لیکن یہ سارے گزرتے وقت کے ساتھ مخدوش ہوتے چلے گئے۔ گزشتہ 20 سال سے پاک دھرم استھان کمیٹی مطالبہ کررہی تھی کہ باؤلی صاحب مندر کو بحال کیا جائے۔ حکومت نے اب اس کے لئے اقدامات کئے ہیں۔

ای ٹی پی بی‘ 4 کنال اراضی پر تعمیر کی نگرانی کرارہا ہے۔ باؤنڈری وال کو ترجیح دی جارہی ہے۔تعمیر مکمل ہونے کے بعد یہ مندر پاک دھرم استھان کمیٹی کو دے دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے واحد رکنی کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن منظور مسیح نے مندر کی بحالی میں اہم رول ادا کیا۔

پاک دھرم استھان کمیٹی کے صدر ساون چند نے کہا کہ باؤلی صاحب مندر کی بحالی سے ہندو فرقہ کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوجائے گا۔ پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ان کی تعداد 75 لاکھ ہے لیکن ہندوؤں کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد 90 لاکھ سے زائد ہے۔

پاکستان میں ہندوؤں کی اکثریت صوبہ ِسندھ میں آباد ہے جہاں ان کا کلچر‘ روایتیں اور زبان سندھی مسلمانوں سے ملتی جلتی ہے۔