رمضان

ختم تراویح کے موقع پر ضیافت

جو پیسے معاونین مسجد کے لئے دیں ،یا جو رقم مسجد کے اوقاف سے حاصل ہو ، اس سے اس طرح کی دعوت کرنا درست نہیں ؛ البتہ اگر مسجد کے ذمہ داران یا کچھ مصلیان اپنے پیسوں سے اس کا نظم کریں تو کوئی حرج نہیں۔

سوال:- کئی مسجدوں میں ختم تراویح کے موقع پر میٹھائی ، یا چائے ناشتہ وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ بطور خوشی کے ایک ساتھ بیٹھ کر کچھ کھاتے پیتے ہیں ، کیا یہ عمل شرعا درست ہے یا اس کا شمار بدعت میں ہے ؟ (وقار الدین، شاہین نگر)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب:- جو پیسے معاونین مسجد کے لئے دیں ،یا جو رقم مسجد کے اوقاف سے حاصل ہو ، اس سے اس طرح کی دعوت کرنا درست نہیں ؛ البتہ اگر مسجد کے ذمہ داران یا کچھ مصلیان اپنے پیسوں سے اس کا نظم کریں تو کوئی حرج نہیں ،

روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لاتے یعنی سفر سے واپس ہوتے تو ایک اونٹ یا گائے ذبح فرماتے : إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لما قدم المدینۃ نحر جزورا أو بقرۃ (بخاری، حدیث نمبر: ۳۰۸۹)اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نقل کیا ہے کہ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارہ سال میں سورہ بقرہ کو مکمل فرمایا ،

یعنی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوری گہرائی کے ساتھ بارہ سال میں اس سورت کو پڑھا، پھر جب آپ نے اس سورت کو ختم کیا تو ایک اونٹ کی قربانی فرمائی ، (قرطبی: ۱؍۳۰)

اس سے معلوم ہوا کہ اگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے کوئی اچھا کام ہوجائے اور اس پر خوشی کے اظہار کے لئے کچھ کھانے پینے کا اہتمام کرلیا جائے ، نیز اسے ضروری نہ سمجھا جائے تو ایسا اہتمام کرنا درست ہے ۔