سنگین حالات میں اسلام پر استقامت ایمان کا تقاضہ، امیر جماعت اسلامی ہندسید سعادت اللہ حسینی کا وداعی خطاب
ہجرت کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ اللہ کی خاطر ہر اس عمل سے اجتناب کرنا جس کو نہ کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے۔جدوجہد کے بغیر منزل کا حصول ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے وابستگان جماعت کے اندر رفاقت کے جذبہ کو فروغ دینے کی تلقین کی۔
حیدر آباد: وادی ہدی میں گزشتہ تین دن سے جاری کل ہند اجتماع کا آج سہ پہر اختتام عمل میں آیا۔ اجتماع کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ارکان جماعت سے وداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنگین حالات میں دین پر استقامت ایمان کا تقاضا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ عصر حاضر میں اہل ایمان آزمائشی دور سے گزر رہے ہیں۔
ایسے نازک وقت ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہم اصول دین کے معاملے میں کوئی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے اور نہ حالات سے خوف کھا کردین کی اساسیات سے کوئی سمجھوتہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم جدوجہد اور جہاد کو اپنا مشن بنائیں۔ایمان کی تکمیل کے بعد ہجرت اور جہاد کا مرحلہ آتا ہے۔
ہجرت کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ اللہ کی خاطر ہر اس عمل سے اجتناب کرنا جس کو نہ کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے۔جدوجہد کے بغیر منزل کا حصول ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے وابستگان جماعت کے اندر رفاقت کے جذبہ کو فروغ دینے کی تلقین کی۔
ہم ایک دوسرے کے رفیق بنیں نہ کہ رقیب۔ سید سعادت اللہ حسینی نے ارکان جماعت کو تاکید کی کہ وہ تربیت کے پہلو کو نظر انداز نہ کریں۔تحریک کا ہر فرد قائد ہو کہ رکن وہ اپنا کڑا احتساب کرے۔دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنا جائزہ لے۔
اختتامی خطاب میں کہا کہ یہ کل ہند اجتماع ارکان ہمارے لئے بڑی اور مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنے۔اس کے لئے ہر رکن جماعت چار بنیادی اور لازمی کاموں کو اپنے پر لازمی کرلے۔ان کاموں کی انجام دہی کے لئے کسی کو استثنی نہیں ہے۔قبل ازیں اختتامی سیشن میں مختلف موضوعات پر قراردادیں پیش کی گئیں جسے نعرہ تکبیر کے فلک شفاف نعروں کے ذریعہ شرکا ء نے منظور کیا۔
پہلی قرارداد ملک میں بڑھتی ہوئی جارحانہ فرقہ پرستی کے خلاف پیش کی گئی۔اس قراداد میں کہا گیا کہ گزشتہ چند برسوں سے ہمارے ملک عزیز میں فرقہ پرستی کے بدترین مظاہرے سامنے آرہے ہیں۔ماب لینچنگ کے زریعہ مسلمانوں کی جانیں لی گئیں۔ فرقہ پرست طاقتیں اپنے حقیر مفادات کے حصول کیلئے فرقہ وارانہ جنون کو پھیلا رہی ہیں۔
حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ فرقہ پرست طاقتون کو لگام دے اور ایسے عناصر کو سخت قانونی سزا دے۔ بلڈوزر جسٹس کے خلاف قراداد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس کو فوری روک دیا جائے اور جن کے گھروں، دکانوں پر بلڈوزر چلائے گئے انہیں معاوضہ دیا جائے۔
بلڈوزر جسٹس ایک ماوارے قانون کاروائی ہے۔اس لئے جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی ہو۔ اس بات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ جو لوگ ظلم کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں انہیں جیلوں میں بند کردیا جارہا ہے اور انہیں بیجا مقدمات میں ماخوذ کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت کے اس عمل کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا گیا۔ نئے وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف قراداد منظور کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ یہ اجلاس اس بل کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔اس بل کے ذریعہ حکومت مبینہ طور پر مسلمانوں کی اوقافی جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
اس لئے مسلمان اس بل کے خلاف ہیں۔ جماعت اسلامی ہند نے اس ضمن میں تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC)سے بھی نمائندگی کی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کی اس کانفرنس میں فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے اور اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ قرار داد منظور کی کہ اسرائیل کی جارحانہ کارستانیوں کی وجہ سے اب تک لاکھوں فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق کاروائی کی جائے اور اسے جنگی مجرم قرار دیا جائے۔
قراداد میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطین کے معاملے میں حق و انصاف پر مبنی خارجہ پالیسی اختیار کرے۔ ہندوستان ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت کرتا رہا۔اسی دیرینہ پالیسی پر موجودہ حکومت کاربند رہتے ہوئے انصاف پسندی کا ثبوت دے۔
قراداد میں اہل فلسطین کو ان کی اس عظیم جدوجہد پر مبارکباد دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور فلسطین سے غاصب اسرائیل کا قبضہ ختم ہوگا اور بیت المقدس کی بازیابی ہوگی۔ایک اور قرارداد میں ملک کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ اللہ پر بھروسہ رکھیں اور مایوسی کو قریب نہ آنے دیں۔
اپنے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کریں اور عدل و انصاف کے علمبردار بنیں۔ملک کے غیر مسلم با اثر شخصیات سے بھی اپنے تعلقات کو بڑھانے کی مسلمانوں سے اپیل کی گئی۔ اختتامی سیشن کا یہ لمحہ بڑا جذباتی رہا جب تمام ارکان جماعت (جن میں قائدین جماعت بھی شامل ہیں)سے تجدید عہد لیا گیا۔
اس عہد میں دیگر امور کے علاوہ یہ اہم بات ہے کہ تمام ارکان جماعت صرف اور صرف رضائے الٰہی اور فلاح اخرت کو پیش نظر رکھ کر تمام سرگرمیاں انجام دیں گے۔اس میں کوئی دنیاوی مفاد نہیں ہوگا۔اسلام کے مطابق اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی گزاریں گے۔
جناب حافظ سید محی الدین شاکر، معاون قیم جماعت نے تجدید عہد کروایا۔جناب عبدالجبار صدیقی، ناظم اجتماع نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض اللہ کا فضل اور ہمارے ساتھیوں کی مسلسل محنت کا نتجہ رہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع وادی ہدی میں منعقد ہوسکا۔ اس کی تیاریاں گزشتہ پانچ ماہ سے جاری تھیں۔
امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی کی دعا پر اس سہ روزہ اجتماع کا اختتام عمل میں آیا۔بعد نماز مغرب مندوبین کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔