ٹرمپ، 5لاکھ تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے قاصر
فیڈرل جج نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو وینزویلا، کیوبا، نکاراگوا اور ہیٹی سے آنے والے لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت فوری طور پر منسوخ کرنے سے روک دیا۔

واشنگٹن: فیڈرل جج نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو وینزویلا، کیوبا، نکاراگوا اور ہیٹی سے آنے والے لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت فوری طور پر منسوخ کرنے سے روک دیا۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے‘اے ایف پی’کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن میں ڈسٹرکٹ جج اندرا تالوانی کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری، خاص طور پر لاطینی امریکیوں کو نشانہ بنانے کے تیزی سے دباؤ کے خلاف تازہ ترین حکم ہے۔
مارچ میں امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کیوبا، ہیٹی، نکارا گوا اور وینزویلا کے تقریباً 5 لاکھ 32 ہزار شہریوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے، جو اکتوبر 2022 میں سابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے شروع کیے گئے‘پیرول’پروگرام کے تحت امریکہآئے تھے۔
فیڈرل جج اندرا تالوانی نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ عدالت کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہریوں کے لیے پیرول کے خاتمے پر روک لگاتے ہوئے ہنگامی ریلیف فراہم کرتی ہے۔پیرول پروگرام کے تحت ان 4 ممالک سے ماہانہ 30 ہزار تارکین وطن کو 2 سال کے لیے امریکہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔
اپنے حکم میں خاتون جج نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن قانون کی غلط تشریح پر عمل کیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کو فوری طور پر ہٹایا گیا، لیکن ان لوگوں پر نہیں جو ملک میں رہنے کے مجاز ہیں، ان میں پیرول پروگرام کے ذریعے آنے والے افراد شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ان تارکین وطن کو 24 اپریل سے قانونی تحفظ سے محروم کر دیا جائے گا، جس کے صرف 30 دن بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے اپنا حکم فیڈرل رجسٹر میں شائع کیا تھا۔غیر قانونی امیگریشن کے خلاف انتخابی مہم چلانے کے بعد ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت میں لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔