جموں و کشمیر

صرف کانگریس ہی بی جے پی کو چیلنج کرسکتی ہے : غلام نبی آزاد

سابق کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے اتوار کے روز کہا کہ گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں صرف کانگریس ہی بی جے پی کو چیلنج کرسکتی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی صرف مرکزی زیر انتظام دہلی کی ایک پارٹی ہے۔

سری نگر: سابق کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے اتوار کے روز کہا کہ گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں صرف کانگریس ہی بی جے پی کو چیلنج کرسکتی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی صرف مرکزی زیر انتظام دہلی کی ایک پارٹی ہے۔

کانگریس کے ساتھ اپنی دہائیوں قدیم وابستگی کو ختم کرنے کے دو ماہ بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ کانگریس کی سیکولر ازم کی پالیسی کے مخالف نہیں تھے، بلکہ پارٹی کے کمزور نظام کے مخالف تھے۔

سری نگر میں ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ میں کانگریس سے علیحدہ ہوچکا ہوں، لیکن میں ان کی سیکولر ازم کی پالیسی کا مخالف نہیں تھا۔ میری مخالفت صرف پارٹی کے نظام کے کمزور ہونے کی وجہ سے تھی۔

میں ابھی بھی یہ چاہتا ہوں کہ کانگریس گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں بہتر مظاہرہ کرے۔ عام آدمی پارٹی ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ کانگریس پر اپنا اعتماد ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی سب کو ساتھ لے کر چلتی ہے، چاہے وہ ہندو ہو یا مسلم کسان ہوں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ عام آدمی پارٹی ان ریاستوں میں کچھ نہیں کرسکتی۔ وہ لوگ پنجاب میں ناکام ہوگئے۔ پنجاب کے عوام انہیں ایک بار پھر ووٹ نہیں دیں گے۔ عام آدمی پارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ عاپ محض مرکزی زیر انتظام دہلی کی پارٹی ہے۔

وہ لوگ پنجاب کو مؤثر طور پر نہیں چلا سکتے، صرف کانگریس ہی گجرات اور ہماچل پردیش میں بی جے پی کو چیلنج کرسکتی ہے، کیوں کہ اس کی شمولیاتی پالیسی ہے۔

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیے جانے کے بارے میں مرکز کے غور و فکر سے متعلق مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کے بیان پر انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلہ کو کئی مرتبہ اٹھا چکے ہیں اور اگر مرکزی حکومت چاہے تو وہ ایسا کرسکتی ہے۔

یہ لائق خیرمقدم اقدام ہوگا۔ واضح رہے کہ غلام نبی آزاد ڈوڈا کے دورے پر ہیں، جہاں وہ وفود سے ملاقات کررہے ہیں اور آنے والے دنوں میں کئی ریالیوں سے خطاب کریں گے۔

واضح رہے کہ غلام نبی آزاد نے 26 اگست کو کانگریس پارٹی کے ساتھ اپنی 52 سالہ قدیم وابستگی ختم کردی تھی۔ اکتوبر میں انہوں نے اپنی نئی سیاسی جماعت ”ڈیموکریٹک آزاد پارٹی“ کا اعلان کیا۔ یو این آئی کے بموجب