ہندو کارکن کی گنگا جل اور گائے کے گوپر سے تاج محل کوپاک کرنے کی ناکام کوشش
ایک ہندو کارکن نے تاج محل کو گنگا جل اور گائے کے گوبر سے "پاک" کرنے کی کوشش کی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ تاج محل دراصل ایک ہندو مندر ہے۔ تاہم، اس شخص کو تاج محل کے داخلی دروازہ کے قریب سیکیورٹی عہدیداروں نے روک دیا۔

آگرہ: ایک ہندو کارکن نے تاج محل کو گنگا جل اور گائے کے گوبر سے "پاک” کرنے کی کوشش کی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ تاج محل دراصل ایک ہندو مندر ہے۔ تاہم، اس شخص کو تاج محل کے داخلی دروازہ کے قریب سیکیورٹی عہدیداروں نے روک دیا۔
اس واقعہ کی ویڈیو نیوز ایجنسی آئی اے این ایس نے شیئر کی ہے۔
ہندی اخبار امر اُجالا کے مطابق ہفتے کے روز ایک متنازعہ ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک سیاح کو تاج محل کے احاطے کے اندر پیشاب کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ گنگا جل لے کر آنے والے کارکن کا کہنا تھا کہ اس حرکت سے تاج محل کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اسے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاح کی جانب سے تاج محل کے اندر پیشاب کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، ہندوتوا کارکن نے اس جگہ کو گنگا جل اور گائے کے گوبر سے پاک کرنے کا ارادہ کیا تھا۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی نے دعویٰ کیا ہو کہ تاج محل ایک ہندو مندر ہے۔ مختلف افراد نے سالوں سے اس طرح کے دعوے کیے ہیں۔ پچھلے ماہ بھی ایک شخص نے تاج محل کے اندر ایک مقبرے پر گنگا جل چھڑکا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس سے پہلے 2019 میں، ایک خاتون مینا دیواکر نے بھی تاج محل میں کانور چڑھانے کی کوشش کی تھی۔ مینا دیواکر نے وہاں شیوا کی آرتی بھی کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق، مینا دیواکر کے خلاف چھ مقدمات درج ہیں، جن میں تمام مقدمات تاج محل میں کانور چڑھانے اور شیوا آرتی کرنے سے متعلق ہیں۔