5 انتخابی ضمانتوں سے متعلق کرناٹک اسمبلی کی کارروائی میں بی جے پی نے رخنہ ڈالا
بی جے پی کے اراکین نے لفظ ’ضدی پن ‘ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر پارلیمانی قرار بتایااور اس کے بعد کانگریس اور اس کی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے بیچ و بیچ آ گئے۔

بنگلورو: کرناٹک قانون ساز اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین اسمبلی نے منگل کو انتخابات سے قبل حکمراں جماعت کی طرف سے دی گئی پانچ انتخابی ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ’’ناکامی‘‘ پر ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا۔
صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، سابق وزیر اعلی بسواراج بومئی اور سابق وزیر آر اشوک سمیت بی جے پی کے اراکین نے اسمبلی کے اسپیکر یو ٹی کھادر سےوقفہ سوال سے پہلے تحریک التوا کے تحت انتخابات سے قبل دی گئی پانچ ضمانتوں پر ایک بحث کی اجازت دینے کی درخواست کی۔
اس کے جواب میں وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ بی جے پی ارکان اپنی ضد چھوڑ دیں، تحریک التواء پر بحث وقفہ سوالات اور زیرو آور کے بعد ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا ’’بی جے پی ارکان کو اپنی ضد چھوڑ دینی چاہیے۔ حکومت ان کے تمام سوالوں کے جواب دینے کے لیے تیار ہے، لیکن تحریک التوا پر بحث وقفہ سوال اور وقفہ صفر کے بعد ہی ہوگی۔ ‘‘
بی جے پی کے اراکین نے لفظ ’ضدی پن ‘ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر پارلیمانی قرار بتایااور اس کے بعد کانگریس اور اس کی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے بیچ و بیچ آ گئے۔
بی جے پی پانچ انتخابی ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ’ناکامی‘ کے لیے کانگریس حکومت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ حکومت نے خواتین کے لیے غیر لگژری بسوں میں مفت سفر کی پیشکش کرتے ہوئے شکتی اسکیم شروع کی ہے جب کہ اے پی ایل-بی پی ایل راشن کارڈ یافتہ خاندانوں کی خواتین سربراہان کو ماہانہ 2,000 روپے دینے والی گریہ لکشمی اسکیم اگست میں نافذ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ مفت بجلی کی گریہ جیوتی یوجنا کا فائدہ اگست کے بل میں ظاہر ہوگا، جب کہ بے روزگار گریجویٹس کو 3000 روپے ماہانہ اوریووا ندھی یوجنا کے تحت 2022-23 میں پاس آؤٹ ہونے والے ڈپلومہ یافتگان کو 1500 روپے کی امداد جلد ہی شروع کی جائے گی۔ ہنگامہ کے پیش نظر اسپیکر نے کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔