تلنگانہ اسمبلی انتخابات: بی جے پی‘ بی آر ایس اور کانگریس جماعتوں کی انتخابی تیاریاں عروج پر
بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے لئے جملہ 6003 امیدواروں نے درخواست دی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ تلنگانہ کی سیاست میں اسمبلی انتخابات کا ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔
حیدرآباد: بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے لئے جملہ 6003 امیدواروں نے درخواست دی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ تلنگانہ کی سیاست میں اسمبلی انتخابات کا ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔
بی جے پی، بی آر ایس اور کانگریس پارٹیوں نے انتخابی تیاری میں تیزی لائی ہے۔ زعفرانی پارٹی تلنگانہ میں جارحانہ انداز میں کام کر رہی ہے۔
بی جے پی کو امید ہے کہ اس الیکشن میں کے سی آر حکومت کو شکست دے کر تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی۔
اس مقصد کے تحت زمینی سطح پر حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ بی جے پی پہلے ہی سنیل بنسل کی قیادت میں انتخابات کی تیاری میں مصروف ہے۔
اس سلسلہ کے تحت بی جے پی لیڈروں نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمندوں سے درخواستیں وصول کی گئیں جس کے بعد تلنگانہ میں بی جے پی اسمبلی کے ٹکٹوں کے لئے زبردست مقابلہ دیکھا گیا۔
درخواستوں کی آخری تاریخ اتوار کو ختم ہو گئی ہے۔ 119 اسمبلی حلقوں کے لئے ریکارڈ 6000 سے زیادہ درخواستیں داخل کی گئی۔ واضح ہو کہ 4 سے 10 ستمبر تک درخواستیں وصول کی گئیں۔ اس عرصہ میں 119 حلقوں کے لئے 6003 درخواستیں موصول ہوئیں۔
آخری روز ایک دن میں 2,781 درخواستیں موصول ہوئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سب نے 3 یا 4 حلقوں کے لئے درخواست دی ہے۔ خواہشمند اس امید پر اپنی کوششیں کر رہے ہیں کہ اگر انہیں پہلی ترجیح کا مقام نہیں مل سکا تو انہیں کہیں اور موقع مل جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے ٹکٹ کے خواہش مندوں نے پہلا دن 4 ستمبر کو 182 درخواستیں داخل کی‘ دوسرے دن 5 ستمبر کو 178 درخواستیں داخل کی گئیں‘ تیسرے دن 6 ستمبر کو 306‘ چوتھا دن 7 ستمبر کو 333‘ پانچویں دن 8 ستمبر کو 621 ‘چھٹے دن 9 ستمبر کو 1603 اور ساتواں دن 10 ستمبر کو 2781 درخواستیں داخل کی گئیں۔
اس طرح صرف سات دنوں میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے کل 6003 امیدواروں نے درخواستیں داخل کیں۔ جن میں تلگو فلموں کی ممتاز اداکارہ جیوتا راج شیکھر نے پانچ اسمبلی حلقوں کے لئے درخواست دی ہے۔ انہوں نے جوبلی ہلز، کوکٹ پلی، سیرلنگم پلی، صنعت نگر اور سکندرآباد کے حلقوں کے لئے درخواست دی ہے۔ ان کے علاوہ حلقہ چارمینار سے میر فراست علی باقری نے بھی درخواست داخل کی۔
دوسری طرف پارٹی قائدین کا احساس ہے کہ ٹکٹ کی تقسیم کولے کر لیڈروں کے درمیان جھگڑا حکمران پارٹی کے لئے مہنگا ثابت ہو سکتا ہے ایسا لگتا ہے۔ کہ بی جے پی نے پارٹی میں امیدواروں کے انتخاب کے لئے ایک نئی روایت کو نافذ کیا ہے۔ امیدواروں کی فہرست کو تین مراحل میں فلٹر کیا جائے گا۔
درخواستوں کی جانچ کے لئے کمیٹی بنائی جائے گی۔ ضلع، ریاستی اور مرکزی پارٹی کی سطح پر اسکریننگ کی جائے گی۔ ریاستی پارٹی کی طرف سے کارروائی کے بعد، فہرست قومی کمیٹی تک پہنچائی جائے گی۔ اس کے بعد امیدواروں کی فہرست کا اعلان کیا جائے گا۔
ریاستی قیادت جلد ہی ریاستی سطح پر درخواستوں کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔