شمالی بھارت

مرکزی حکومت کوکسانوں کی بات سننی چاہئے :سچن پائلٹ

کانگریس پارٹی نے کل اعلان کیا کہ اگر چھتیس گڑھ میں ہماری حکومت بنتی ہے تو ہم کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی پروویژن بنائیں گے۔ کسانوں کو ان کی لاگت کے حساب سے رقم نہیں مل رہی ہے۔

جے پور: راجستھان کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ نے مرکزی حکومت پر کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت کو اپنا ضدی رویہ چھوڑ کر احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات کرنی چاہئے اور ان کے مسائل کو سن کر کسانوں کے مطالبات کو تسلیم کرنا چاہئے۔

متعلقہ خبریں
مرکزی حکومت کے تمام دفاتر 22 جنوری کو نصف یوم بند
انتخابی ضابطہ اخلاق لاگوہونے سے قبل کسانوں کے مطالبات قبول کرلئے جائیں: جگجیت سنگھ
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب
شعبہ آبپاشی پر وائٹ پیپر جاری کیاجائے گا:ریونت ریڈی
کرناٹک کے وزیر شیوانند پاٹل کے بیان پر تنازعہ

سچن پائلٹ نے یہ بات آج یہاں کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کے راجیہ سبھا کے لیے نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کسان احتجاج کر رہے ہیں، یہ حکومت کااڑیل پن ہے اور حکومت کے اسی ضدی رویہ کے باعث اس معاملےکا حل نہیں نکل رہا ہے۔

 کانگریس پارٹی نے کل اعلان کیا کہ اگر چھتیس گڑھ میں ہماری حکومت بنتی ہے تو ہم کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی پروویژن بنائیں گے۔ کسانوں کو ان کی لاگت کے حساب سے رقم نہیں مل رہی ہے۔ ہم نے وعدہ کیا ہے کہ ہم ایم ایس پی کو لاگو کریں گے ۔کسان احتجاج کر رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت نے کسانوں کے مفادات کو داؤ پر لگا کر تین سیاہ قانون بنائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کسانوں نے ڈیڑھ سال تک احتجاج کیا اور سینکڑوں لوگ مارے گئے اور مرکزی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم ایم ایس پی پر قانون بنائیں گے، اب حکومت کی مدت کار ختم ہو رہی ہے، حکومت کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے حکومت کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ ان سے بات کرے اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرے۔

سچن پائلٹ نے کہا کہ آج ہم سب کی درخواست پر سونیا گاندھی نے راجستھان سے راجیہ سبھا کی امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے جو کہ راجستھان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے اور کانگریسیوں کے لیے خوشی کا موقع ہے کیونکہ انھوں نے راجستھان کو منتخب کیا ہے ایم پی بننے کے لیے، اس سے کارکنوں میں توانائی پیدا ہوگی۔ اس سے لوک سبھا انتخابات میں بھی پارٹی پر مثبت اثر پڑے گا۔