جموں و کشمیر

سیاحوں کا قاتل سیف اللہ قصوری: پہلگام حملے کا خونی ماسٹر مائنڈ کون ہے؟

پہلگام میں ہونے والا دہشت گرد حملہ، جس میں منگل کی دوپہر 27 سے زائد سیاح جاں بحق ہوئے، پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر چکا ہے۔ بیسارن ویلی، پہلگام (جموں و کشمیر) میں چھپے دہشت گردوں نے اچانک جنگل سے نکل کر سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس بزدلانہ حملے کے بعد دہشت گرد موقع سے فرار ہو گئے۔

سرینگر: پہلگام میں ہونے والا دہشت گرد حملہ، جس میں منگل کی دوپہر 27 سے زائد سیاح جاں بحق ہوئے، پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر چکا ہے۔ بیسارن ویلی، پہلگام (جموں و کشمیر) میں چھپے دہشت گردوں نے اچانک جنگل سے نکل کر سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس بزدلانہ حملے کے بعد دہشت گرد موقع سے فرار ہو گئے۔

متعلقہ خبریں
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن
کپواڑہ میں 2 دہشت گرد ہلاک
ہند۔ چین کی صورت ِحال حساس: جنرل منوج پانڈے
انسداد دہشت گردی اسکواڈ کو فوج جیسے ہتھیاروں کی فراہمی

واقعے کے بعد وزیر داخلہ نے بدھ کے روز جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ اس دوران ایک نئی رپورٹ میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کا انکشاف ہوا ہے—”سیف اللہ قصوری”۔ اگرچہ یہ خبر تاحال آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، تاہم اطلاعات کے مطابق سیف اللہ قصوری لشکر طیبہ اور ٹی آر ایف کا اہم دہشت گرد ہے۔

سیف اللہ قصوری: کون ہے یہ خطرناک دہشت گرد؟

سیف اللہ قصوری المعروف "سیف اللہ خالد” لشکر طیبہ کا ڈپٹی چیف مانا جاتا ہے۔ وہ بھارت کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور دہشت گرد حملوں کے منصوبہ ساز کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق وہ بھارت کے بدترین دشمن حافظ سعید کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا ہے۔

پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی سے قریبی تعلقات

ایک رپورٹ کے مطابق سیف اللہ قصوری لگژری گاڑیوں میں سفر کرتا ہے اور پاکستانی فوجی افسران میں خاصی مقبولیت رکھتا ہے۔ اسے حال ہی میں پاکستان کے پنجاب کے علاقے کنگن پور میں دیکھا گیا، جہاں اس نے ایک بڑے اجتماع میں جہادی تقریر کی۔ اس اجتماع کا اہتمام آئی ایس آئی اور پاک فوج نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

کشمیر پر قبضے کی کھلی دھمکی

خیبر پختونخوا میں ہونے والی ایک تقریب میں سیف اللہ نے بھارت کے خلاف زہر اگلا اور کہا:

"آج 2 فروری 2025 ہے، ہم کوشش کریں گے کہ 2 فروری 2026 تک کشمیر کو مکمل طور پر آزاد کرا لیں۔”

یہ بیان نہ صرف بھارت کے خلاف خطرناک عزائم کو ظاہر کرتا ہے بلکہ پاکستان کے اداروں کی ممکنہ پشت پناہی کا بھی اشارہ دیتا ہے۔