دہلی

مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر اخبار وجئے کرناٹک کی سرزنش

اخبار نے استدلال کیا کہ اس مضمون میں کسی برادری کا نام نہیں لیا گیا۔ اس نے کہا کہ یہ محض ایک برادری میں شعور بیداری کی کوشش تھی اور یہ آرٹیکل عوام کیلئے دستیاب حقائق پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعہ کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔

نئی دہلی: پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) نے بنگلورو کے ایک کنڑ اخبار ”وجئے کرناٹک“ کی مذمت کی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک ایسا مضمون شائع کرنے پر جس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر ہے۔

 مذکورہ مضمون 28 مارچ 2020 کو شائع ہوا تھا جسے ”کورونا سے مرنے والوں کا ایک ہی برادری سے تعلق۔ اس کے باوجود وہ لوگ نماز کے نام پر کیوں اکٹھا ہوتے ہیں؟ کا عنوان دیا گیا تھا۔

 پی سی آئی کا آرڈر 28 فروری 2023 کو جاری کیا گیا جس کے نتیجہ میں کیمپن اگینسٹ ہیٹ اسپیچ (سی اے ایچ ایس) کی جانب سے شکایت کے جواب میں ایک کیس درج کیا گیا۔ سی اے ایچ ایس ایک ایسا گروپ ہے جو میڈیا کی جوابدہی کو یقینی بناتا ہے۔

 پی سی آئی کی جانب سے تنقید اور مذمت کا مطلب یہ ہے کہ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی پر اس اخبار کو کچھ عرصہ کیلئے سرکاری اشتہارات روک دیئے جائیں گے۔

سی اے ایچ ایس نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا کہ اس مضمون نے کووڈ۔19 کے پھیلاؤ کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ کووڈ۔19 سے مرنے والے تمام افراد کا تعلق مسلمان برادری سے ہے اور یہ کمیونٹی ابھی بھی نمازیں ادا کررہی ہے جبکہ ہندو اور عیسائی لوگ کرفیو کا احترام کرتے ہیں۔

 سی اے ایچ ایس نے بحیث کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون پی سی آئی کی جانب سے طے شدہ صحافتی اصولوں کے مغائر ہے۔ پی سی آئی کے صحافتی رویہ سے متعلق اصولوں میں کسی مذہبی برادری کو نشانہ بنانے، غیرجانبداری کے فقدان، اشتعال انگیز تحریروں اور فرقہ وارانہ عدم ہم آہنگی پیدا کرنے، اشاعت سے پہلے توثیق کرنے میں ناکامی ثابت ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ تعزیرات ہند کے تحت کئی جرائم کا ارتکاب بھی کیا گیا ہے۔ پی سی آئی نے اس معاملہ کی تحقیقات شروع کی تھی اور وجئے کرناٹک کو نوٹسیں جاری کی تھیں۔

 اخبار نے استدلال کیا کہ اس مضمون میں کسی برادری کا نام نہیں لیا گیا۔ اس نے کہا کہ یہ محض ایک برادری میں شعور بیداری کی کوشش تھی اور یہ آرٹیکل عوام کیلئے دستیاب حقائق پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعہ کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔