دہلی

ہمیں دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو مذہبی اوراخلاقی تعلیم کی سخت ضرورت: مولانا ارشد مدنی

انہوں نے قوم کے بااثرافرادسے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں۔

نئی دہلی: صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں تعلیمی سال 2024-25 کے لئے باضابطہ طور پر تعلیمی وظائف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر آج کی دنیامیں کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی اور ہمیں دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو مذہبی اوراخلاقی تعلیم بھی دینی چاہئے تاکہ وہ آگے چل کر اپنی عملی زندگی میں ایک کامیاب انسان ہی نہیں ایک اچھاانسان بھی بن سکیں۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے چیف منسٹر کا تیقن
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد
ایمپیریل ہائ اسکول نظام آباد میں جلسہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وتقسیم انعامات
خوش گوار ازدواجی زندگی کیلئے میاں اور بیوی کو ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
جمعیتہ علماء ضلع نظام آباد کے زیر اہتمام جلسہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئز وتفسیم انعامات

ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ، ہمیں ایسے اسکولوں اورکالجوں کی اشدضرورت ہے جن میں دینی ماحول میں ہمارے بچے اعلیٰ دنیا وی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیازکے بغیر حاصل کرسکیں۔انہوں نے قوم کے بااثرافرادسے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں۔

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند اور ایم ایچ اے مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند 2012 سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے غریب طلباء کو اسکالر شپ فراہم کررہی ہے اسی اسکیم کے تحت ہر سال انجینئرنگ، میڈیکل،ایجوکیشنل، جرنلزم سے متعلق یا کسی بھی ٹیکنیکل، پروفیشنل کورس میں زیر تعلیم مالی طور پر کمزور ایسے طلبہ کو اسکالرشب دی جاتی ہے جنہوں گزشتہ سال کے امتحان میں کم از کم 75% فیصد نمبر حاصل کئے ہوں۔

 رواں سال 2024-25 کے لئے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی تاریخ 15 جنوری 2025 ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تعلیمی سال کے دوران مختلف کورسز میں منتخب ہونے والے925 طلباء کو اسکالرشپ دی گئی تھی، جن میں ہندو طلبا ء بھی شامل تھے۔

یہ اس بات کاعملی ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہندمذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی۔اہم بات یہ ہے کہ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اب اسکالرشپ کی رقم بڑھا کر دو کڑوڑ کر دی گئی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ ان وظائف کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں انتہائی مسرت کا احساس ہورہا ہے کہ ہماری اس ادنی سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حدتک سنورسکتاہے جنہیں مالی پریشانیوں کی وجہ سے اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی جنگ اب شروع ہوئی ہے اس کامقابلہ کسی ہتھیار یاٹکنالوجی سے نہیں کیا جاسکتابلکہ اس جنگ میں سرخروئی حاصل کرنے کاواحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کرکے اس لائق بنادیں کہ وہ اپنے علم کے ہتھیارسے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کوشکست سے دوچارکرکے کامیابی اورکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طورپر محدوداورمشکل سے مشکل تربنادی گئی ہے۔

ارتدادکے فتنہ کو خطرناک قراردیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے منصوبہ بند طریقہ سے شروع کیا گیا ہے،جس کے تحت ہماری بچیوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے،اگر اس فتنہ کو روکنے کے لئے فوری موثرتدبیر نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں صورتحال دھماکہ خیز ہوسکتی ہے۔

انہوں نے زوردیکر کہا کہ اس فتنہ کو مخلوط تعلیم کی وجہ سے تقویت مل رہی ہے اورہم نے اسی لئے اس کی مخالفت کی تھی اورتب میڈیا نے ہماری اس بات کو منفی اندازمیں پیش کرتے ہوئے یہ تشہیر کی تھی کہ مولانا مدنی لڑکیوں کے تعلیم کے خلاف ہیں جبکہ ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں،لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں۔

مولانا مدنی نے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد ہم بحیثیت قوم تاریخ کے انتہائی نازک موڑپر آکھڑے ہوئے ہیں ہمیں ایک طرف اگر طرح طرح کے مسائل میں الجھایا جارہا ہے تودوسری طرف ہم پر اقتصادی، سماجی، سیاسی اورتعلیمی ترقی کی راہیں بندکی جارہی ہیں،اس خاموش سازش کو اگر ہمیں ناکام کرنا ہے اوراپنے مشن میں سربلندی حاصل کرنا ہے توہمیں اپنے بچوں اوربچیوں کے لئے تعلیمی ادارے خودقائم کرنے ہوں گے۔

 انہوں نے آخرمیں کہاکہ قوموں کی تاریخ شاہد ہے کہ ہردورمیں ترقی کی کنجی تعلیم رہی ہے، اس لئے ہمیں اپنے بچوں کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کرنا ہوگابلکہ ان کے اندرسے احساس کمتری کو باہر نکال کر ہمیں انہیں مسابقتی امتحانات کے لئے تحریک دینی ہوگی اورہم اسی صورت اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کوناکام بناسکتے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں جس طرح مفتی،علماء و حفاظ کی ضرورت ہے اسی طریقے پر پروفیسر،ڈاکٹر و انجینئر وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔بدقسمتی یہ ہے کہ جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے اس جانب مسلمان خاص کر شمالی ہندوستان کے مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں، آج مسلمانوں کودوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تو دلچسپی ہے لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیں ہے، یہ ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگاکہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم سے ہی کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انھیں حالات کے پیش نظر ہم نے دیوبند میں اعلیٰ عصری تعلیم گاہیں جیسے کہ بی ایڈکالج، ڈگری کالج،لڑکے اورلڑکیوں کے لئے اسکولس اور مختلف صوبوں میں آئی ٹی آئی قائم کئے ہیں جن کا ابتدائی فائدہ بھی اب سامنے آنے لگاہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہندکا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور وہ ہر محاذ پر کامیابی سے کام کررہی ہے،چنانچہ ایک طرف جہاں یہ مکاتیب ومدارس قائم کررہی ہے وہیں اب اس نے ایسی تعلیم پر بھی زوردینا شروع کردیا ہے جو روزگارفراہم کرتاہے، روزگارفراہم کرنے والی تعلیم سے مراد تکنیکی اورمسابقتی تعلیم سے ہے تاکہ جو بچے اس طرح کی تعلیم حاصل کرکے باہر نکلیں انہیں فوراروزگاراور ملازمت مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسی مقصدکے تحت جمعیۃعلماء ہند ضرورت مندطلبہ کو کئی برس سے تعلیمی وظائف دینے کا اہتمام کررہی ہے تاکہ وسائل کی کمی یا غربت کی وجہ سے ذہین اور ہونہاربچے تعلیم سے محروم نہ رہ جائیں۔

 مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے،حال ہی آنے والے کچھ سروے رپورٹوں میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مسلم بچوں میں نہ صرف تعلیمی تناسب میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان میں پہلے کے مقابلے میں تعلیمی رجحان میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس لئے ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اگر ہم انہیں متحرک کریں حوصلہ دیں تو راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کرکے کامیابی کی منزل حاصل کرسکتے ہیں۔فارم ویب سائٹwww.jamiatulamaihind.org ڈاؤن لوڈ کئے جاسکتے ہیں۔