بھارت

ملک میں کہاں کہاں پھیلی ہوئی ہے وقف بورڈ کی دولت؟ جانئے اہم تفصیلات

اس کی تفصیلات ملک میں وقف املاک اور ان کی حیثیت جاننے کیلئے بنائی گئی ویب سائٹ میں درج ہیں۔ اس ویب سائٹ پر وقف کی جائیداد، غیر منقولہ اور منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

نئی دہلی: حکومت نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں پیش کیا تھا لیکن اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد حکومت نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ 31 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے اس بل کی مخالفت کرنے والوں کو مسلم مخالف قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
سرکاری عہدیداروں کو معمول کی کارروائی کے طور پر طلب نہیں کیا جاسکتا: سپریم کورٹ
کانگریس پانچوں ریاستوں میں حکومت قائم کرے گی: اشوک گہلوت
9 سال میں 2000 فرسودہ قوانین منسوخ: جتیندرسنگھ
جنیوا میں مخالف ِ ہند پوسٹرس

 اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ حکومت نے اس سلسلہ میں مسلمانوں کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ریلوے اور فوج کے بعد ملک میں سب سے زیادہ زمین وقف بورڈ کے پاس ہے۔

ان کی تخمینہ قیمت تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں وقف کے نام پر کتنی جائیدادیں ہیں اور یہ کس ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ہے۔

این ڈی ٹی وی ہندی کی ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق اس کی تفصیلات ملک میں وقف املاک اور ان کی حیثیت جاننے کے لئے بنائی گئی ویب سائٹ میں درج ہیں۔ اس ویب سائٹ پر وقف کی جائیداد، غیر منقولہ اور منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

اس کے مطابق ملک میں تین لاکھ 56 ہزار 47 وقف املاک ہیں۔ غیر منقولہ وقف املاک کی تعداد آٹھ لاکھ 72 ہزار 324 ہے۔ اس ویب سائٹ کے مطابق اب تک وقف کی 3 لاکھ 29 ہزار 995 جائیدادوں کا ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کیا جا چکا ہے۔

اگر ہم وقف املاک کی بات کریں تو اتر پردیش سنی سنٹرل بورڈ آف وقف کے پاس ملک میں سب سے زیادہ وقف املاک ہیں۔ ان کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار 735 ہے۔ وقف املاک کی سب سے کم تعداد کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ چندی گڑھ وقف بورڈ کے پاس ہے۔ ان کے پاس صرف 33 وقف املاک ہیں۔

وقف کی غیر منقولہ جائیدادیں کتنی ہیں؟

اگر ہم ملک میں موجود وقف کی غیر منقولہ جائیدادوں کی بات کریں تو اس معاملہ میں بھی اتر پردیش سنی سنٹرل بورڈ آف وقف سب سے آگے ہے۔ ان کے پاس دو لاکھ 17 ہزار 161 غیر منقولہ جائیدادیں ہیں۔ دوسرے نمبر پر مغربی بنگال بورڈ آف وقف کے پاس 80 ہزار 480 وقف جائیدادیں ہیں۔

 دادر نگر حویلی میں سب سے کم جائیداد ہے۔ ملک میں وقف کی غیر منقولہ جائیدادوں میں سے صرف 3 لاکھ 39 ہزار 505 جائیدادوں پر کوئی تجاوزات (ناجائز قبضے) نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 13 ہزار 202 جائیدادیں قانونی چارہ جوئی میں پھنسی ہوئی ہیں۔

ان میں داخلی اور خارجی معاملات شامل ہیں جبکہ 58 ہزار 896 جائیدادیں تجاوزات کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ بورڈ کے پاس 4 لاکھ 36 ہزار 169 جائیدادوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں اور 24 ہزار 550 دیگر کے زمرے میں ہیں۔

منقولہ جائیدادوں کے معاملے میں ٹاملناڈو بورڈ آف مسلم وقف سب سے آگے ہے۔ ان کے پاس آٹھ ہزار 605 منقولہ اثاثے ہیں۔ اس ویب سائٹ کے مطابق میزورم، ناگالینڈ اور سکم میں کسی بھی قسم کی کوئی وقف جائیداد نہیں ہے۔

وقف کیا ہے؟

وقف کا مطلب ہے اللہ کے لئے وقف جائیداد۔ اب دیکھیں گے کہ وقف، کس جائیداد کو کہتے ہیں؟ درحقیقت، کوئی بھی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد وقف ہو سکتی ہے یا کی جا سکتی ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس ایک سے زیادہ مکانات ہوں تو وہ اسے عطیہ کر سکتا ہے، وقف کرسکتا ہے۔

 اگر کوئی شخص اپنی ملکیت جائیداد میں سے کوئی ایک یا تمام جائیدادیں وقف کرنا چاہے تو وہ شخص اپنی وصیت میں لکھ سکتا ہے کہ اس کی وفات کے بعد اس کے افراد خاندان وقف جائیداد کو استعمال نہیں کر سکتے بلکہ وقف املاک کو چلانے والے ادارے اب اس کا استعمال کریں گے۔

وقف جائیدادوں کے انتظام و انصرام کے لئے وقف بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ مقامی اور ریاستی سطح پر بنائے جاتے ہیں۔ اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں شیعہ اور سنی وقف بورڈ الگ الگ ہیں۔ ریاستی وقف بورڈ، وقف املاک کی دیکھ بھال، ان سے ہونے والی آمدنی وغیرہ کا حساب رکھتے ہیں جبکہ مرکزی سطح کی سنٹرل وقف کونسل، ریاستوں کے وقف بورڈس کو رہنما خطوط دیتی ہے۔

وقف کا استعمال کیسے ہوتا ہے؟

ملک بھر میں بنائے گئے قبرستان وقف اراضی کا حصہ ہیں۔ ملک کے تمام قبرستانوں کی دیکھ بھال وقف بورڈس کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ اس وقت ملک میں 30 وقف بورڈس ہیں۔ یہ وقف بورڈس وقف ایکٹ 1995 کے تحت کام کرتے ہیں۔ یہ بورڈس وقف املاک پر سماجی بہبود کے لئے بنائے گئے اسکولوں، کالجوں، اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور مسافر خانوں کی بھی حمایت کرتے ہیں۔

ملک میں وقف املاک کے لئے قانون بنانا 1913 میں شروع ہوا، تب سے وقف بورڈ سے متعلق قانون میں وقتاً فوقتاً کئی ترامیم کی جاتی رہی ہیں۔ آخری ترمیم 2013 میں ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ نے وقف سے متعلق اپنے 1998 کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایک بار وقف کی گئی جائیداد ہمیشہ کے لئے وقف رہتی ہے۔ اسے منشائے وقف کہتے ہیں اور منشائے وقف کی خلاف ورزی کسی صورت نہیں کی جاسکتی۔

a3w
a3w