یوروپ

فرانس کی مسجد میں نمازی کا قاتل اٹلی میں سرینڈر

فرانس کی ایک مسجد میں ایک نمازی کو ہلاک کرنے کے مشتبہ ملزم نے اٹلی میں خود کو پولیس کے حوالہ کردیا۔ حکام نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔

پیرس (اے پی) فرانس کی ایک مسجد میں ایک نمازی کو ہلاک کرنے کے مشتبہ ملزم نے اٹلی میں خود کو پولیس کے حوالہ کردیا۔ حکام نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔

جنوبی فرانس کے سابق مائننگ ٹاؤن La Grande Combe میں جمعہ کے حملہ کے بعد سے فرنچ پولیس اسے تلاش کررہی تھی۔ اس نے حملہ کو اپنے فون میں ریکارڈ کرلیا تھا۔ سیکوریٹی کیمرہ فوٹیج میں اسے اللہ کے خلاف نعرے لگاتے دیکھاجاسکتا ہے۔

فرنچ وزارت ِ داخلہ کے دفتر نے پیر کے دن بتایا کہ مشتبہ شخص نے اٹلی میں خود کو پولیس کے حوالہ کردیا۔ وزارت نے تفصیل نہیں بتائی۔ مقامی پراسیکوٹر عبدالکریم گرینی نے اتوار کے دن کہا تھا کہ حکام‘ اسلاموفوبیا (اسلام کا غیرضروری خوف) کے امکان کو خارج نہیں کررہے ہیں۔

مشتبہ شخص کی پیدائش 2004 میں فرانس میں ہوئی تھی۔ اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ صدر فرانس میکرون نے کہا کہ نسل پرستی اور مذہبی نفرت کے لئے فرانس میں کبھی بھی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

مذہبی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔ پیرس کی مسجد الکبیر (جامع مسجد) نے ایک بیان میں حملہ کی مذمت کی۔ فرنچ میڈیا میں کہا گیا کہ ابوبکرنامی شخص نے مسجد کی صفائی کا کام مکمل کیا ہی تھا کہ اس پر حملہ ہوگیا۔