مشرق وسطیٰ

نیوکلیئر بم نہیں بنائیں گے، صلاحیت موجود: ایران

کمال قرزائی نے کہا کہ نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری اور تجربات کے تعلق سے گمراہ کن بیانات دینے کے بعد ہمارے خلاف تحدیدات عائد کی گئی ہیں جس کو دور کیاجاناچاہئے۔

تہران: نیوکلیر مسئلہ پر مختلف ممالک کی جانب سے ایران کو تنقید کانشانہ بنایا جارہاہے۔ کئی ممالک نے ایران پر الزام عائد کیاہے کہ وہ اپنی نیوکلیر صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرتا جارہاہے جوکہ علاقہ کے استحکام اور امن کے لیے خطرہ کا باعث ثابت ہوگا ۔

جبکہ ایران نے بارہا کہاہے کہ اس کا نیوکلیر پروگرام اور تجربات کسی کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ملک کی دفاعی اور سائنسی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا مقصود ہے۔

 ایران نے آج یہاں کہاہے کہ وہ 2015 میں نیوکلیر معاملت کے تحت اپنے عہد کی تکمیل کے لیے تیار ہے۔ یہ بات خبر رساں ادارہ ژنہوا نے بتائی۔ ایران کے رہبر اعلی کے ایک سینئر مشیر نے کہاکہ آج ہمارے پاس درکار نیوکلیر صلاحیت ہے لیکن ہم اس کا ناجائز استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی ہم بم تیار کریں گے کیونکہ ہمارے مذہب اور عقیدہ کی بنیادوں پر کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے کہ لوگوں کے لیے خطرہ پیدا ہوتا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اعتقاد اور مذہبی نقطہ نظر سے بموں کی تیاری نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے ہم اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ خبر رساں ادارہ ژنہوا نے کمال قرزائی کے حوالے سے یہ بات بتائی اور کہا کہ اگر ایران نیوکلیر ہتھیار تیار کرنے کی جانب پیشرفت کرے تو اس کایہ معنی نہیں ہے کہ ہم جارحانہ رویہ اختیار کریں گے۔

نیوکلیر اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہونے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ہمارے تعلق سے گمراہ کن بیانات دیئے جاتے ہیں۔ سابق وزیرخارجہ نے خبر رساں ادارہ ژنہوا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم ہماری سیکوریٹی ضروریات کی تکمیل کے خواہاں ہیں۔

 اس سلسلہ میں درکارامور پر توجہ دی جارہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ سیکیوریٹی اور تحفظ کے لیے نیوکلیر ہتھیار ضروری نہیں ہے لیکن ہم نیوکلیر ٹکنالوجی میں اپنی صلاحیتوں کو اضافہ کرنے کے خواہاں ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران 2015 میں ہوئے نیوکلیر معاملت کے تحت امور اوروعدوں کی تکمیل کے لیے تیارہے۔

 انہوں نے کہاکہ مذکورہ معاملت کو کارروائی سے متعلق مشترکہ جامع منصوبہ بھی کہاجاتاہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں جے سی پی او اے کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم درکار مسائل کی یکسوئی کے لیے موثر اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صرف سیف گارڈس کامسئلہ برقرار ہے۔

 توقع ہے کہ اس کی بھی عنقریب یکسوئی ہوجائے گی جبکہ بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کے ماہرین تہران کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایران نے جے سی پی او اے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ کارروائی جولائی 2015 کے دوران کی گئی۔

 انہوں نے کہا کہ نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری اور تجربات کے تعلق سے گمراہ کن بیانات دینے کے بعد ہمارے خلاف تحدیدات عائد کی گئی ہیں جس کو دور کیاجاناچاہئے۔ امریکہ نے مئی 2018 میں مذکورہ معاملت سے علحدگی اختیار کرلی اور ایران پر یکطرفہ طور پر تحدیدات عائد کردی گئیں جس کی وجہ ایران کے لیے مسائل اور مشکلات پیدا ہوتے جارہے ہیں۔

2021 میں ویانا میں اس مسئلہ پر منعقدہ اجلاس میں بات چیت کی گئی لیکن اس کے کوئی تشفی بخش نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ اس سال اگست میں بھی بات چیت کاایک دور منعقد ہوا لیکن اس میں بھی کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔