اقلیتی ریسرچرس کے لیے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ ختم

مرکزی حکومت نے مولانا آزاد فیلوشپ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے تحت منتخب اقلیتی برادریوں کے محققین کو فراہم کی جاتی تھی۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے مولانا آزاد فیلوشپ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے تحت منتخب اقلیتی برادریوں کے محققین کو فراہم کی جاتی تھی۔

2014ء سے اب تک اس اسکیم کے تحت لگ بھگ 6722 امیدواروں کو منتخب کیا گیا اور اس اسکیم کے تحت زائد از 700 کروڑ روپئے تقسیم کیے گئے تھے۔

مرکزی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اسکیم حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے لیے نافذ کی جانے والی دیگر فیلوشپ اسکیمس کو ڈھانک رہی تھی اور دیگر اسکیمات کے تحت پہلے ہی اقلیتی طلبہ کا احاطہ کیا جارہا ہے، اسی لیے حکومت نے 2022-23ء سے اس اسکیم کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا گیا جہاں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ٹی این پرتھاپن نے کہا تھا کہ اس اسکیم کو ختم کیا جانا مخالف اقلیت اقدام ہے۔ بعد ازاں انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ بعض ریسرچرس کا دعویٰ ہے کہ انہیں گزشتہ چند ماہ سے اس اسکیم کے تحت اسٹائفنڈ نہیں ملا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے اکیڈمک کونسل کے رکن متھو راج دھوشیا جو دہلی کے ہنس راج کالج میں بھی پڑھاتے ہیں، اس اسکالرشپ کے ختم کیے جانے کو ”بدبختانہ“ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ مولانا آزاد ایجوکیشن اسکالر شپ جیسی فیلوشپ کے ختم ہوجانے سے دیگر اسکالر شپس کے لیے مقابلہ مزید سخت ہوجائے گا، کیوں کہ امیدواروں کی تعداد بڑھ جائے گی۔

ایسا کرنے سے اقلیتوں کے مواقع متاثر ہوں گے جنہیں اپنے آپ کو اوپر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ پانچ سالہ اسکالر شپ اسکیم 6 برادریوں بشمول مسلمانوں، سکھوں، جین، پارسی، بدھسٹوں اور عیسائیوں کو دی جاتی تھی۔

ہندوستان میں 3 مختلف زمروں کے تحت ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے فل ٹائم ریسرچرس کو یہ اسکالر شپ دی جاتی تھی۔ فی الحال اقلیتوں کے لیے راجیو گاندھی نیشنل فیلو شپ، نیشنل فیلو شپ برائے او بی سی، نیشنل فیلوشپ برائے معذورین اور جے آر ایف دستیاب ہیں۔