کرناٹک میں جناردھن ریڈی کی نئی پارٹی سے بی جے پی پریشان
اپوزیشن کانگریس جشن منارہی ہے کیو ں کہ ریڈی کی کے آر آر پی بی جے پی کے ووٹ تقسیم کرے گی جس سے کانگریس امیدواروں کی کامیابی یقینی ہوگی۔
بنگلورو: کرناٹک کی حکمراں بی جے پی گالی جناردھن ریڈی کی نئی پارٹی ”کلیان راجیہ پرگتی پکشا (کے آر پی پی) سے فکرمند ہے جو ریاست بالخصوص حیدرآباد سے متصل سرحدی علاقہ میں اس کے امکانات کو متاثر کرے گی۔
بی جے پی کے اندرونی ذرائع کے مطابق اگرچیکہ سینئر قائدین نے اسے مسترد کردیا ہے مگر وہ اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے ریڈی کے اقدام کے خلاف حکمت عملی مرتب کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن کانگریس جشن منارہی ہے کیو ں کہ ریڈی کی کے آر آر پی بی جے پی کے ووٹ تقسیم کرے گی جس سے کانگریس امیدواروں کی کامیابی یقینی ہوگی۔
ریڈی اور ان کے برادران نے 2008 کے ریاسی انتخابات میں بی ایس یدی یورپا کی قیادت میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے میں سری راملو کے ساتھ نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اکثریت کے حصول کو یقینی بنانے پارٹی کی جانب سے چلائے گئے ”آپریشن کمل“ میں انہو ں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
تاہم کانکنی اسکام کی لوک آیوکت تحقیقات کے نتیجہ میں وہ کابینہ سے برطرف ہوئے اور جیل پہنچ گئے۔ ان کی گرو آنجہانی مرکزی وزیر سشما سوراج اور بی جے پی نے ان سے دوری اختیار کرلی۔
اگرچیکہ سری راملو زعفرانی جماعت میں واپس آگئے تھے مگر جناردھن ریڈی کو دور رکھا گیا۔ کانکنی تاجر کی بی جے پی ہائی کمانڈ تک پہنچنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں اور آخر کار انہوں نے نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔
بی جے پی کے ذرائع نے کہا کہ اگلے اسمبلی انتخابات میں یہ اقدام بی جے پی کے لیے مزید چیلنجنگ صورت حال پیدا کرے گا۔زعفرانی جماعت کو پہلے ہی ہندو مہاسبھا، سری رام سینا سے چیلنج درپیش ہے جن کے قائدین نے بی جے پی کو ہرانے کا عہد کیا ہے۔ بی جے پی کی پریشانی میں اضافہ کرتے ہوئے ریڈی کی کے آر پی پی ‘ بیدر، یادگیر، رائچور، کلبرگی، بیلاری، کوپل اور وجئے نگر اضلاع میں زعفرانی پارٹی کو کافی نقصان پہنچائے گی۔
یہ بیشتر اضلاع بی جے پی کے گڑھ تصور کیے جاتے ہیں اور ریڈی کا داخلہ اس کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ ملکارجن کھرگے کی کانگریس صدر کے عہدہ پر ترقی‘ پارٹی کے امکانات میں پہلے ہی اضافہ کرچکی ہے۔
کھرگے کا تعلق کلبرگی سے ہے اور دبے کچلے طبقات کے مقبول لیڈر ہیں۔ذرائع نے کہا کہ چیف منسٹر بسوارا ج بومئی نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ زعفرانی جماعت علاقہ میں اپنی نشستوں کو برقرار رکھنے نئی حکمت عملی اختیار کرسکتی ہے۔