کیا ناپاک اشیاء کی خریدو فروخت درست ہے ؟
ایسی چیزیں جو ناپاک ہوں ؛ لیکن ان سے نفع اٹھایا جاسکتا ہو ، انہیں خریدنا اور بیچنا درست ہے ؛ اسی لئے فقہاء نے خالص گوبر کو اور لید فروخت کرنے کو بھی جائز قرار دیا ہے؛
سوال:-آج کل گوبر کھاد کیلئے فروخت کیا جاتا ہے، اب تو بیت الخلاء کے حوض سے نکالا جانے والا انسانی فضلہ بھی بیچاجاتا ہے اور ان کو کھاد کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے ، حالانکہ یہ ناپاک ہے ، کیا ایسی چیزوں کو خریدنا اور بیچنا درست ہے؟ ( محمد زکریا، سدی پیٹ)
جواب:- ایسی چیزیں جو ناپاک ہوں ؛ لیکن ان سے نفع اٹھایا جاسکتا ہو ، انہیں خریدنا اور بیچنا درست ہے ؛ اسی لئے فقہاء نے خالص گوبر کو اور لید فروخت کرنے کو بھی جائز قرار دیا ہے؛
اس لئے کہ جانور فضلہ بے آمیز ہوں تب بھی ان سے نفع اٹھا یا جاسکتا ہے ، خالص انسانی فضلہ قابلِ انتفاع نہیں ہوتا؛ لیکن اگر مٹی کے ساتھ ملا ہوا ہو تو کھاد کے کام آتا ہے؛
اس لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر مٹی غالب ہو ، تو اس کا خریدنا اور بیچنا درست ہوگا : کما بطل بیع رجیع آدمی لم یغلب علیہ التراب ، فلو مغلوبا بہ جاز ، کسرقین و بعر و اکتفی في البحر خلطہ بتراب (درمختار:۷؍۱۷۹)
بیت الخلاء کے حوض میں مٹی فضلات کو بڑی حد تک تحلیل کردیتی ہے ،
اس طرح مٹی غالب ہو تی ہے اور فضلہ مغلوب اس لحاظ سے جو فقہاء فضلہ کے مغلوب اورمٹی کے غالب ہونے کی صورت میں خرید و فروخت کی اجازت دیتے ہیں، ان کی خرید و فروخت ان کے نزدیک بدرجۂ اولی جائز ہوگی ۔