امریکہ و کینیڈا

بریکنگ: نیویارک میں سلمان رشدی کو چھرا گھونپ دیا گیا

بتایا گیا ہے کہ امریکی شہر نیویارک میں سلمان رشدی کی گردن پر اس وقت چھرے سے وار کیا گیا جب وہ شہر سے 90 کیلومیٹر دور واقع شیتاکوا انسٹی ٹیوٹ میں ایک لیکچر دینے کے لئے پروگرام میں شریک تھا۔

نیویارک: متنازعہ کتاب ’’شیطانی کلمات‘‘ کے مصنف سلمان رشدی پر آج حملہ کیا گیا جس میں وہ زخمی ہوگیا ہے۔ اسے علاج کے لئے ہیلی کاپٹر سے دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں سے اس کی حالت کے بارے میں کوئی انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ امریکی شہر نیویارک میں سلمان رشدی کی گردن پر اس وقت چھرے سے وار کیا گیا جب وہ شہر سے 90 کیلومیٹر دور واقع شیتاکوا انسٹی ٹیوٹ میں ایک لیکچر دینے کے لئے پروگرام میں شریک تھا۔ اس کی حالت اور حملہ آور کے بارے میں تفصیلات بہت کم دستیاب ہیں۔ 75 سالہ مصنف کی تحریریں ماضی میں اس کی جان کو خطرہ اور دھمکیوں کا باعث بنی ہوئی تھیں۔

نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے چاقو مارنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کے ہسپتال لے جایا گیا۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ شیتاکوا انسٹی ٹیوٹ کے اسٹیج پر اس کی مدد کے لیے دوڑ رہے ہیں۔

نیویارک پولیس نے کہا کہ ایک اور شخص جو انٹرویو کر رہا تھا، اس کے سر پر حملے میں معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ کچھ تصاویر میں سٹیج پر لگے بورڈ پر خون نظر آ رہا تھا۔

حملے کے فوراً بعد سلمان رشدی فرش پر گرگیا، اور حملہ آور کو روک لیا گیا۔ اے پی کے مطابق، لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے اسے گھیر لیا۔ اس حملے کو دیکھ کر سامعین میں موجود سینکڑوں لوگ خوفزدہ ہوگئے۔ انہیں وہاں سے نکال لیا گیا ہے جبکہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔

سلمان رشدی کو لیکچر دینے کے لئے مدعو کیا جارہا تھا کہ حملہ آور چھلانگ لگا کر سٹیج پر آ گیا۔ نیویارک کے مضافات میں واقع شیتاکوا انسٹی ٹیوشن اپنے سمر ٹائم لیکچر سیریز کے لیے جانا جاتا ہے۔ سلمان رشدی اس سے پہلے بھی وہاں لیکچرس دے چکا ہے۔

اسی دوران دہلی میں مقیم برطانوی مصنف ولیم ڈیلریمپل نے سب سے پہلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امید کی کہ رشدی کو کوئی چوٹ نہیں آئی ہوگی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، "ادب کے لیے، آزادی اظہار کے لیے اور ہر جگہ مصنفین کے لیے ایک خوفناک دن۔ بیچارے سلمان: میری دعا ہے کہ وہ زخمی نہ ہوں اور جلد صحت یاب ہو جائیں۔”

واضح رہے کہ سلمان رشدی کو خاص طور پر 1980 کی دہائی کے اواخر میں اس کی کتاب شیطانی کلمات پر دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس پر 1988 سے کئی ممالک میں پابندی عائد ہے کیونکہ اس پر اسلام کی توہین کرنے کا الزام ہے۔ ایرانی رہنما کی طرف سے اس کے قتل کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس ‘فتوی’ یا حکم کو نافذ کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا آج کے حملے کا ایران سے کوئی تعلق ہے۔

ہندوستانی نژاد برطانوی شہری سلمان رشدی گزشتہ 20 سال سے امریکہ میں مقیم ہے۔ پہلے وہ لندن میں رہتا تھا۔

اس کا پہلا ناول 1975 میں سامنے آیا تھا، لیکن اس کا ایک اہم ناول جدید ہندوستان کے بارے میں ہے جسے اس نے مڈ نائٹ چلڈرن (1981) کے نام سے شائع کیا تھا اور جس کے لیے اسے بوکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔

اپنی چوتھی کتاب شیطانی کلمات (1988) کے تنازعہ کے بعد وہ عوام کی نظروں سے دور ہوگیا لیکن لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

2007 میں، اسے ادب کی خدمت کے لیے ملکہ الزبتھ دوم کی طرف سے – ‘سر’ کا رسمی خطاب دیا گیا۔