جنوبی بھارت

سیاسی گرما گرمی کے ماحول میں مودی اور اسٹالن کی دوستی کا مظاہرہ

سیاسی حریف اور تلنگانہ کی ریاستی قیادت کے خلاف تنقیدوں کے بعد تازہ دم وزیر اعظم نریندر مودی ہفتہ کو چینائی پہنچے، جہاں ماحول بے حد پرسکون محسوس ہوتا ہے۔

چینائی: سیاسی حریف اور تلنگانہ کی ریاستی قیادت کے خلاف تنقیدوں کے بعد تازہ دم وزیر اعظم نریندر مودی ہفتہ کو چینائی پہنچے، جہاں ماحول بے حد پرسکون محسوس ہوتا ہے۔

مودی نے چیف منسٹر ایم کے اسٹالن کی گرمجوشی کا اشتراک کیا، جنہوں نے ہفتہ کے روز چینائی کے نئے ا یئرپورٹ ٹرمنل پر نمائش کے دوران وزیر اعظم کا ہاتھ تھام کر ان کے ہاتھ کے پشت پر تھپکی دی۔ قبل ازیں چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے حیدرآباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پروگرام میں شرکت نہیں کی تھی۔

تلنگانہ کے پروگراموں کے فوری بعد وزیر اعظم ٹاملناڈو روانہ ہوگئے، جہاں گورنر آر این روی نے حال ہی میں یہ کہہ کر سیاسی طوفان برپا کیا تھا کہ 2018ء میں عوام کی جانب سے مخالف اسٹرلائٹ مظاہروں کے لیے بیرونی فنڈس فراہم کیے گئے تھے۔

جمعرات کو چینائی کے راج بھون میں ایک پروگرام کے دوران فارن کنٹریبیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر نے کہا تھا کہ اسٹرلائٹ احتجاج خالصتاً غیرملکی فنڈس کی مدد سے کیا گیا تھا اور تمام سرگرمیاں جن کی وجہ سے احتجاج اور بدقسمتی سے پولیس فائرنگ ہوئی تھی، جس کے نتیجہ میں بے قصور عوام کی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔

ڈی ایم کے نے ان تبصروں پر سخت ردّ ِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان لوگوں کی توہین ہے جنہوں نے نہ صرف اسٹرلائٹ پلانٹ کے کام کے خلاف کثیر تعداد میں احتجاج میں حصہ لیا تھا بلکہ جدوجہد میں اپنی جان بھی دی تھی۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ 2018ء میں تھوتھوکڑی میں مخالف اسٹرلائٹ مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے کم از کم 13 افراد ہلاک ہوکئے تھے۔

ڈی ایم کے نے گورنر کے تبصرہ کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی تھی۔ اسی دوران حکمراں ڈی ایم کے کی حلیف جماعت کانگریس نے ایئرپورٹ پر سیاہ پرچموں کے ساتھ احتجاج کرنے کی دھمکی دی تھی تاکہ کانگریس قائد راہول گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیے جانے پر ریاست میں مودی کی آمد کیخلاف احتجاج کیا جاسکے۔