سوشیل میڈیامذہب

طلاق تفویض کی رائے

وہ معاملہ جو اس سوال کی وجہ تحریک بنا وہ یہ ہے کہ میری ایک ہی لڑکی ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ‘ خوبصورت اور خوب سیرت ہے ۔ صوم و صلواۃ کی پابند ہے۔ وہ ایک اسلامی ذہن و فکر کی حامل لڑکی ہے۔ اس وقت تک کوئی رشتہ نہیں آیا۔

سوال:- امید کہ جناب بخیر و عافیت ہوں گے۔

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

وہ معاملہ جو اس سوال کی وجہ تحریک بنا وہ یہ ہے کہ میری ایک ہی لڑکی ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ‘ خوبصورت اور خوب سیرت ہے ۔ صوم و صلواۃ کی پابند ہے۔ وہ ایک اسلامی ذہن و فکر کی حامل لڑکی ہے۔ اس وقت تک کوئی رشتہ نہیں آیا۔

کچھ دن پہلے امریکہ کے ایک نوجوان کا رشتہ آیا۔ وہ لڑکا نہ تو امریکی شہری ہے اور نہ ہی اس کے پاس گرین کارڈ ہے۔ وہ ایک ایسے ویزا پر امریکہ میں ہے جو کسی کمپنی کی ملازمت سے مربوط ہے ۔ لڑکا سیول انجینئر ہے اور وہاں ایک کمپنی میں ملازمت کررہا ہے۔

بات کچھ ایسی ہے کہ لڑکا ہندوستان واپس نہیں آسکتا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد لڑکی کو امریکہ لے جائیں گے لیکن موجودہ حالات میں یہ بات ممکن نہیں‘ وہ لوگ ٹیلی فون اور وہاٹس اپ پر نکاح کروانے کے حق میں ہیں ۔ میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ اس لڑکے سے بیٹی کا رشتہ کروں گا ۔

آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کا کوئی ایسا حل بتائیے جو سب کو قابلِ قبول ہو۔ فقط
ABC مغلپورہ حیدرآباد

جواب:- شادی یا نکاح کے بعد لڑکا امریکہ میں رہے گا اور لڑکی انڈیا میں ۔ لڑکے کے واپس آنے کے امکانات موہوم ہیں۔ پھر بھی آپ لڑکی کی شادی اس لڑکے سے کرنے کے حامی ہیں۔

اب آپ کو رائے دی جارہی ہے کہ جیسے ہی نکاح ہوتا ہے اس کے فوری بعد طلاقِ تفویض کے دستاویز تیار کروائیے۔ نکاح اور طلاقِ تفویض کی کارروائی ایک ساتھ ہونی چاہیے کیوں کہ کوئی بھروسہ نہیں کہ لڑکا کبھی آئے گا بھی یا نہیں۔

تو ایسی صورت میں لڑکی عطا کردہ اختیاراتِ طلاقِ تفویض کا فائدہ اٹھا کر شوہر کے ازدواجی رشتہ سے آزاد ہوجائے گی‘ ورنہ ایسے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں کہ دس سال ہوا ٹیلی فون پر شادی ہوئی ‘ لڑکی اب تک اکیلی اپنی قسمت کو رورہی ہے ۔ نہ لڑکا آتا ہے نہ طلاق دیتا ہے۔ لڑکی کو ماں باپ کی خدمت پر مامور رکھا ہوا ہے۔