مذہب

مسلمان کو کافر کہنا

رسول اللہ ا نے اس بات کو بہت ناپسند فرمایا ہے کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہے ، یہاں تک کہ آپ ؐ نے فرمایا : کہ اگر کسی مسلمان کو کافر کہا جائے ؛ حالاںکہ وہ کافر نہ ہو ، تو کہنے والے ہی پر اس کا یہ کہنا لوٹ آئے گا ، (بخاری ، کتاب الادب ، حدیث نمبر : ۶۱۰۳)

سوال:- اگر لڑائی جھگڑے میں کسی کو کافر کہہ دیا جائے تو کیا کہنے والا کفار ہوجاتا ہے ، جیساکہ ایک حدیث میں آیا ہے ، جس کا مفہوم یہ ے کہ اگر کوئی کسی کو کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو یہ کہنے والے پر لوٹ جاتی ہے ،

اگر کفر کے الزام سے کافر نہیں ہوتا تو پھر اس حدیث کی توجیہ کیا ہے اوراس کا مطلب کیا ہے ؟ (عبد الرحیم ، چار مینار)

جواب :- رسول اللہ ا نے اس بات کو بہت ناپسند فرمایا ہے کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہے ، یہاں تک کہ آپ ؐ نے فرمایا : کہ اگر کسی مسلمان کو کافر کہا جائے ؛ حالاںکہ وہ کافر نہ ہو ، تو کہنے والے ہی پر اس کا یہ کہنا لوٹ آئے گا ، (بخاری ، کتاب الادب ، حدیث نمبر : ۶۱۰۳)

تاہم یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب کسی مسلمان کو اس کے مومنانہ عقائد کی بنیاد پر جانتے بوجھتے کافر کہا جائے ، اگر ڈانٹ ڈپٹ کے طورپر یا غصہ کے اظہار کے طورپر کافر کہہ دے تو اگرچہ ایسا کہنا سخت گناہ ہے ؛ لیکن اس کی وجہ سے کہنے والا کافر نہیں ہوگا :

والمختار للفتویٰ فی جنس ھذہ المسائل أن القائل بمثل ھذہ المقالات إن کان أراد الشتم ولا یعتقدہ کافراً لا یکفر ، وإن کان یعتقدہ کافراً فخاطبہ بھذا بناء علیٰ اعتقادہ أنہ کافر یکفر ۔( فتاویٰ ہندیہ : ۲؍۲۸۷، نیز دیکھئے : درمختار ، کتاب الحدود : ۶؍۵۸)

a3w
a3w