مشرق وسطیٰ

ویڈیو گیمس اور موسیقی پر امتناع، خوا تین کیلئے ریسٹورنٹ گارڈنس بند : طالبان

طالبان کی زیر قیادت افغان حکومت نے ویڈیو گیمس، فارن فلمس اور موسیقی پر امتناع عائد کردیا ہے طالبان کا کہنا ہے کہ یہ غیر اسلامی ہیں میڈیا رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے۔

کابل: طالبان کی زیر قیادت افغان حکومت نے ویڈیو گیمس، فارن فلمس اور موسیقی پر امتناع عائد کردیا ہے طالبان کا کہنا ہے کہ یہ غیر اسلامی ہیں میڈیا رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے۔

حکومت نے ادعا کیا ہے کہ موسیقی اور ویڈیو گیمس کے علاوہ بیرونی ممالک کی فلمیں غیر اسلامی ہیں اس لئے ان پر امتناع عائد کیا جارہا ہے۔ افغانستان کے مغربی شہر ہیرات میں امتناع عائد کردیا گیا ہے وزارت کی جانب سے اس سلسلہ میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔

جس کی وجہ مذکورہ شہر اور قرب و جوار کے علاقوں میں 400 سے زائد بزنس متاثر ہوئے ہیں اور کئی دکانات اور مراکز کو بند کردیا گیا ہے یہ بات آر ایف ای / آر ایل نے بتائی۔

طالبان حکومت کی جانب سے ایسے تفریحی مقامات اور ریسٹورینٹ کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے جو کہ شرعی اصولوں کے خلاف ہیں طالبا ن نے خواتین اور فیملیز کے لئے ریسٹورینٹ گارڈنس بند کردیئے ہیں۔ اکتوبر 2022 میں گروپ نے ایسے ریسٹورنٹ اور کیفے کو بھی بند کردیا جہاں پر حقہ نوشی کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھیں۔

طالبان نے اسلامی قوانین کو پیش نظر اقدامات شروع کیئے ہیں مذکورہ شہر کے ریسٹورینٹ میں خواتین اور مردوں کے ایک ساتھ کھانے پر بھی امتناع عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے ریسٹورینٹس جو کہ خواتین کی ملکیت ہیں یا پھر خواتین کی جانب سے چلائی جارہی ہیں وہ بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے سخت اقدامات کئے جارہے ہیں جس کی وجہ کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں پر بھی اثر پڑرہا ہے اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ شرعی قوانین روبہ عمل لایا جاسکے۔

ویڈیو گیمس، موسیقی پر بھی امتناع عائد کردیا گیا ہے اور ایسی دکانات اور اداروں اور مراکز کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہیں جہاں پر بیرونی ممالک کی فلمیں فروخت کی جاتی ہیں ٹی وی سیریلس اور دوسرے ڈی وی ڈی فروخت کرنے والے اداروں اور دکانات کے خلاف بی کارروائی کی جارہی ہے۔

ہندوستانی، ایرانی اور مغربی موسیقی اور آلات فروخت کرنے پر بھی کارروائی کی جارہی ہے سی ڈیز اور کیسٹس کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی جارہی ہے۔ افغانستان کے بعض علاقوں میں ایرانی موسیقی کی کسی زمانے میں گونج سنائی دیتی تھی لیکن اب یہاں خاموشی چھائی ہوئی ہے تقریباً تمام دکانات کو بند کردیا گیا ہے۔

طالبان کی پولیس کے علاوہ عہدیدار نگرانی کرتے ہوئے سخت کارروائی کررہے ہیں وزارت کے ایک عہدیدار مولوی عزیز الرحمن مہاجر نے کہا کہ حکام نے گیمنگ پارلرس کو بند کردیا ہے جب کہ کئی خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے بچے مذکورہ پارلرس جاکر وقت ذائع کررہے ہیں۔

مذکورہ دکانات میں سی ڈیز اور فلمس بھی فروخت کی جاتی ہیں جو کہ ہندوستانی اور مغربی اقدار پر مبنی ہوتی ہیں اس طرح کی فلمیں دیکھنے سے افغانستان کی تہذیب تمدن کے متاثر ہونے کا امکان ہے اس لئے ہم سخت کارروائی کررہے ہیں۔

انھو ں نے کہا کہ ہم افغانسان کی روایات اور ثاقفت کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں تاکہ غیر اسلامی سرگرمیوں کا تدارک کیا جاسکے۔ ایسی فلمیں فروخت کی جارہی ہیں جن میں خواتین کو حجاب میں نہیں پیش کیا جارہا ہے جو کہ شرعیت کے خلاف ہے۔ انھو ں نے اس سلسلہ میں اسلامی لباس اور ڈریس کوٹ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ہم شرعی قوانین کے مطابق کام کررہے ہیں۔