جموں و کشمیر

ٹرانسپورٹیشن میں رکاوٹیں، میوہ صنعت تباہی کے دہانے پر: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اردو زبان میں کئے گئے ایک ٹویٹ میں کہاکہ سیب کی گرتی قیمتوں اور ٹرانسپورٹیشن میں رکاوٹوں کی وجہ سے یہ صنعت تقریبًا تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔

سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں گراوٹ اور ٹرانسپورٹیشن میں رکاوٹوں کے باعث میوہ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باغبانی کشمیر کی معشیت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس کو سرکار اپنی لا توجہی سے ختم کر رہی ہے۔

بتادیں کہ فروٹ گروورس ایسو سی ایشن نے جمعرات کے روز وادی بھر میں احتجاج درج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ قومی شاہراہ پر میوہ سے لدی گاڑیوں کو غیر ضروری طور روکا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ  میوہ کی ریٹ بھی کم ہے اور اس کی مانگ میں بھی کمی درج ہو رہی ہے۔

محبوبہ مفتی نے جمعے کے روز اس پر اہنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اردو زبان میں کئے گئے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ سیب کی گرتی قیمتوں اور ٹرانسپورٹیشن میں رکاوٹوں کی وجہ سے یہ صنعت تقریبًا تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے‘۔

ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’باغبانی کشمیر معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور سرکار اپنی لا توجہی سے اس صنعت کو ختم کر رہی ہے۔ سرکار کو چاہیے کی اس طرف توجہ دے تاکہ معشیت کو بھی بچایا جا سکے‘۔

موصوفہ نے انگریزی زبان میں کئے گئے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’افسوس کی بات ہے کہ قومی شاہرہ پر میوہ سے لدی گاڑیاں کئی دنوں سے رکی پڑی ہیں‘۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا: ’ہماری مقامی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی میوہ تجارت ایک بڑے بحران سے دوچار ہے اور اب رکاوٹیں اور قیمتوں میں گراوٹ بھاری نقصان کا باعث بن رہی ہیں‘۔