تلنگانہحیدرآباد

گورنر تمیلی سائی سوندرا راجن نے 3بلز کو منظوری دیدی، دوبلز حکومت کو واپس

حکومت تلنگانہ نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے ریاستی گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندراراجن کو ان کے پاس معرض التواء بلز کی منظوری دینے کا حکم صادر کرنے کی التجا کی تھی۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے ریاستی گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندراراجن کو ان کے پاس معرض التواء بلز کی منظوری دینے کا حکم صادر کرنے کی التجا کی تھی۔

اس کے بعد گورنر تمیلی سائی سوندرا راجن نے تین بلز کو منظوری دیدی مگر انہوں نے دو بلز ریاستی حکومت کو روانہ کردیئے۔ علاوہ ازیں گورنر نے دو بلز کو صدر جمہوریہ کے پاس منظوری کے لیے روانہ کردیا ہے جبکہ مابقی میں بلز کو گورنر نے اپنے پاس رکھ لیا ہے اب تک یہ واضح نہیں ہوپایا کہ گورنر نے کن بلز کو منظوری دی ہے۔

یہ بھی معلوم نہیں ہوا کہ گورنر نے کونسے بلز کو صدر جمہوریہ کے پاس روانہ کیا ہے اور کونسے بلز ریاستی حکومت کو واپس کردیئے ہیں۔ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ گورنر نے شائد تلنگانہ فاریسٹ یونیورسٹی بل‘ جے شنکر اگریکچرل یونیورسٹی مرممہ بل اور تلنگانہ بلز کو گورنر نے منظوری دی ہے۔

خیال کیاجاتاہے کہ گورنر تمیلی سائی سوندرا راجن نے اعطم آباد انڈسٹریل ایریا مرممہ بل اور تلنگانہ وہیکل ٹیکس مرممہ بل کو منظوری کے لیے راشٹرا پتی بھون بھیج دیاہے۔ حکومت تلنگانہ کی عرضی دوبارہ سماعت سے متعلق سپریم کورٹ کی تیاری کے ایک دن بعد گورنر نے ان کے معرض التواء بلوں میں سے تین بلز کو منظوری دیدی۔

حکومت تلنگانہ نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے علم میں یہ بات لائی تھی کہ راج بھون میں 10بلز زیر التواء ہیں جن میں 7 بلز کو ستمبر 2022 سے معرض التواء میں رکھاگیا ہے جبکہ تین بلوں کو منظوری کے لیے فروری میں راج بھون بھیجاگیا۔

اپنی عرضی میں حکومت نے عدالت عظمی سے گورنر کی جانب سے بلز کو منظوری دینے میں تاخیر کو غیر قانونی بے قاعدگی اور غیر آئینی قرار دینے کی التجا کی تھی۔ آئین کے مطابق گورنر کو بلز منظور کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔ اگر بلز کی توثیق میں تاخیر کی جاتی ہے تو اس سے لاقانونیت پیدا ہوگی۔

حکومت نے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن داخل کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ حکومت نے دعوی کیا کہ اگر بل میں خدشات‘شبہات ہوں تو گورنر اس سلسلہ میں حکومت سے وضاحت طلب کرسکتی ہیں مگر وہ‘ بلز کو طویل عرصہ تک زیر التواء نہیں رکھ سکتی۔ اگر گورنر کوئی مسئلہ اٹھاتی ہیں تو حکومت اس کی وضاحت کرنے تیار ہے۔