حیدرآباد

حیدرآباد کی آوٹر رنگ روڈ کے قریب تین نئے ریت بازار شروع کیے جائیں گے

تلنگانہ حکومت غیر قانونی ریت کی فروخت کو روکنے اور عام شہریوں کو مناسب قیمت پر ریت فراہم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت غیر قانونی ریت کی فروخت کو روکنے اور عام شہریوں کو مناسب قیمت پر ریت فراہم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
گرمائی تعطیلات – بچوں کی دینی تربیت کا سنہری موقع: مولانا صابر پاشاہ قادری
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
وقف ترمیمی قانون، بی آر ایس کی ایوانِ بالا میں شدید مخالفت، حکومت کی سازش ناقابلِ قبول:محمود علی
حیدرآباد میں جوس شاپس بے نقاب: گندگی، زنگ آلود اوزار اور بغیر لائسنس کاروبار
کیا یہ انسان ہی ہے؟ پانچ کتے کے بچوں کو بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتاردیا (دل دہلادینے والی ویڈیو وائرل)

تلنگانہ منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیئرمین انیل کمار کے مطابق، ریاست میں ریت کی قیمت فی ٹن 1600 سے 1800 روپے مقرر کی گئی ہے۔ جلد ہی آوٹر رنگ روڈ کے قریب تین نئے ریت بازار شروع کئے جائیں گے، جبکہ عبداللہ پور میٹ، بورم پیٹ اور وٹی ناگول پلی میں پہلے ہی بازار قائم کئے جا چکے ہیں۔

ریت کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے بازاروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کی وجہ سے قیمت 2200 روپے فی ٹن سے کم ہو کر 1800 روپے ہو گئی ہے۔

ریاست میں روزانہ ایک لاکھ ٹن ریت دستیاب ہے اور کنٹراکٹرس کو ہر 15دن میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ ریونیو، پولیس اور مائننگ حکام کی نگرانی میں تمام ریت کانوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ غیر قانونی ترسیل اور اوور لوڈنگ کو روکا جا سکے۔

تمام کانوں پر سی سی ٹی وی، ویٹ برج، جی پی ایس اور وی ٹی ایس سسٹم نصب کئے جا رہے ہیں، جو بہت جلد مکمل ہو جائیں گے۔

حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع میں مزید مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں گھروں کی تعمیر کے لئے مفت ریت فراہم کی جائے گی۔

پچھلی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انیل کمار نے کہا کہ کنٹراکٹرس کو ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہزار کروڑ روپے کے بقایا جات جمع ہوگئے تھے۔

بغیر کسی نگرانی کے زیادہ لوڈنگ کے باعث حکومت کا ریونیو پرائیویٹ افراد کے ہاتھ میں چلا گیا تھا۔ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے ریت سے 1200 کروڑ روپے آمدنی کا نشانہ مقرر کیا ہے۔