ایشیاء

بنگال کی صورتحال پر بنگلہ دیش کا تبصرہ مسترد: وزارتِ خارجہ

ہندوستان نے آج مغربی بنگال میں حالیہ تشدد سے متعلق بنگلہ دیش کے ریمارکس کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا اور انہیں غیرضروری و گمراہ کن قرار دیا۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) ہندوستان نے آج مغربی بنگال میں حالیہ تشدد سے متعلق بنگلہ دیش کے ریمارکس کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا اور انہیں غیرضروری و گمراہ کن قرار دیا۔

ڈھاکہ نے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے پیش نظر یہ تبصرہ کیا تھا جس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ریاست میں مسلم اقلیت کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ وزارتِ خارجہ نے اسے سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو مشورہ دیا کہ وہ ہندوستان کے داخلی امور کے بارے میں تبصرہ کرنے کے بجائے خود اپنے پاس انسانی حقوق کی صورتحال پر توجہ مرکوز کریں۔

بنگلہ دیشی عہدیداروں کے تبصروں کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم مغربی بنگال کے واقعات کے بارے میں بنگلہ دیشی حکام کے تبصروں کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بنگلہ دیش میں جاری اقلیتوں کی ایذا رسانی کے بارے میں ہندوستان کی تشویش کے برابر تشویش ظاہر کرنے کی ایک بمشکل ڈھکی چھپی کوشش ہے۔ بنگلہ دیش میں مجرم عناصر کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کو چاہئے کہ وہ غیرضروری تبصرے کرنے کے بجائے اپنی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرے۔ مغربی بنگال میں سیاسی اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کے بیچ یہ بیان دیا گیا ہے جہاں نئے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ بدامنی کی وجہ سے تشدد کے اکادکا واقعات پیش آئے ہیں جس کے نتیجہ میں لفظی سیاسی جنگ شروع ہوئی ہے اور اس پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہوئی ہے۔

ہندوستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے بنگلہ دیش کی اپیل پر ہندوستانی حکام نے کڑی تنقید کی ہے اور اسے خود بنگلہ دیش میں مذہبی اقلیتوں سے متعلق انسانی حقوق کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ دریں اثناء چہارشنبہ کے روز چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے ریاست میں رونما ہوئے تشدد کو ”فرقہ وارانہ فسادات“ قرار دے دیا۔

انہوں نے نیتاجی انڈور اسٹیڈیم میں تمام مذاہب کے نمائندوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اخباری اطلاعات دیکھی ہیں جس میں وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ (تشدد کے) مرتکبین بنگلہ دیش سے آئے تھے۔ وزارتِ داخلہ کے لئے میرے پاس صرف ایک سوال ہے۔ ان افراد کو بنگال میں داخل ہونے کی اجازت کیوں دی گئی؟ سرحد کی نگرانی ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔