مشرق وسطیٰ

ایرانی صدر کو دورہ سعودی عرب کی دعوت

سفارتی تعلقات کی بحالی پر تہران اور سعودی عرب کی آمادگی کو ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو دورہ ریاض کی دعوت دے دی۔

تہران: سفارتی تعلقات کی بحالی پر تہران اور سعودی عرب کی آمادگی کو ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو دورہ ریاض کی دعوت دے دی۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل۔ حماس جنگ: وزیر اعظم نریندر مودی نے ایران کے صدر سے بات کی
سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
سعودی عرب میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں

ایک سینئر عہدیدار نے تہران میں اس کی توثیق کی۔ ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف پولیٹکل افیرس محمد جمشیدی نے اتوار کے دن ٹویٹ کرکے بتایا کہ سعودی شاہ نے ایک مکتوب بھیجتے ہوئے صدر ایران کو مملکت آنے کی دعوت دی ہے۔

شاہ سلمان نے مکتوب میں کہا کہ وہ 2 برادر ممالک کے درمیان حالیہ معاملت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے ریاض اور تہران کے درمیان مضبوط معاشی و علاقائی تعاون پر زور دیا۔ صدر ابراہیم رئیسی نے دورہ ئ سعودی عرب کی دعوت کا خیرمقدم کیا اور زور دے کر کہا کہ ایران تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہے۔

چین‘ سعودی عرب اور ایران نے 10 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ ریاض اور تہران کے بیچ ایک معاملت ہوگئی ہے۔ دونوں ممالک‘ سفارتی تعلقات بحال کریں گے اور اندرون 2 ماہ سفارت خانے و قونصل خانے کھول دیں گے۔

اتوار کے دن ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے میڈیا سے کہا تھا کہ دونوں ممالک وزرائے خارجہ سطح کی میٹنگ منعقد کرنے پر آمادہ ہوگئے ہیں اور یہ میٹنگ کہاں منعقد ہو اس کے لئے 3 شہر تجویز کئے گئے ہیں۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ میٹنگ کب ہوگی۔ جنوری 2016 میں سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کرلئے تھے جب تہران میں اس کے سفارت خانہ میں مظاہرین گھس پڑے تھے۔

سعودی عرب نے دہشت گردی کے جرم میں ممتاز شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سزائے موت دی تھی جس کے خلاف ایران میں زبردست احتجاج ہوا تھا۔ اس کے بعد سے سنی اور شیعہ ہمسایوں میں کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی۔