بھارتیہ ودیا بھون میں انداز ہند مشاعرہ و کوی سملین کا کامیاب انعقاد، روزنامہ منصف کے غیر معمولی تعاون کی ستائش
تلنگانہ این آر آئیز کے زیر اہتمام منعقدہ اس مشاعرہ کی صدارت منصف کے کنسلٹنگ ایڈیٹر ڈاکٹر شجاعت علی صوفی نے کی اس تاریخی اجتماع کو ڈپارٹمنٹ آف کلچر تلنگانہ اردو اکیڈمی مائناریٹی فائنانس کارپوریشن ، تلنگانہ وقف بورڈکی بھرپور ہمت افزائی حاصل ہوئی ۔

حیدرآباد: حیدرآباد اور سکندرآباد کے اردو کے شیدائیوں کی سرپرستی میں ایک تاریخی مشاعرہ وکوی سمیلن اتوار کی شام بھارتیہ ودھیا بھون کنگ کوٹی میں منعقد ہوا۔ اس مشاعرہ کی خاص بات یہ رہی کہ سامعین تین نسلوں کی نمائندگی کررہے تھے جس سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ اردو کے عاشقوں اور ہندی کے پریمیوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے۔
تلنگانہ این آر آئیز کے زیر اہتمام منعقدہ اس مشاعرہ کی صدارت منصف کے کنسلٹنگ ایڈیٹر ڈاکٹر شجاعت علی صوفی نے کی اس تاریخی اجتماع کو ڈپارٹمنٹ آف کلچر تلنگانہ اردو اکیڈمی مائناریٹی فائنانس کارپوریشن ، تلنگانہ وقف بورڈکی بھرپور ہمت افزائی حاصل ہوئی ۔
اندازہ ہند کے عنوان سے منعقدہ اس مشاعرہ میںحیدرآباد کے بشمول ملک مختلف علاقوں سے آئے ہوئے شعرأنے غیر معمولی رونق بخشی ۔ جو بیرونی شاعر اس مشاعرہ میں شریک تھے ان میں ابرار کاشف ، عادل رشید، احمد رئیس نظامی ، حفیظ کمال، نعیم فراز، ویشالی شکلا، نوری پروین، داوررضا، وحید پاشاہ قادری، سندر مالیگانوی، ٹپکیل جگتیالی، کملاکر دلیر، کیلاش بھٹڑ ، ذکی حیدر، ساکت گپتا اور سمیہ ویکٹیشن شامل تھیں۔
محمد القریشی صدر تلنگانہ این آر آئی ایس نے خیر مقدمی تقریر کی ۔ اس مشاعرہ کی کامیابی کے لئے مسقطی ڈیری ملک ، سیرین وسٹاس ، کابل دربار ا ور لکی ریسٹورنٹ نے اپنا بھرپور تعاون دیا۔ مہمان شعرأ کی میزبانی روز نامہ منصف نے کی ۔
مشاعرہ گاہ کو کارپوریٹ اسٹائیل سے سجایا گیاتھا، خاص طور پر اسٹیج کی آرائش قابل دید تھی۔ مشاعرہ میں موجود سامعین کا یہ تاثر تھا کہ انہوں نے کئی برسوں کے بعد ایک غیر معمولی مشاعرہ سے روبرو ہونے کا موقع ملا ہے۔
اول سے لے کر آکر تک ہر شاعر کو داد تحسین حاصل ہوئی ۔ خاص طور پر ابرار کاشف کی نظامت کو برسوں تک یاد کیا جائے گا۔ مسقطی پراڈکٹس نے مہمانوں کو اپنے پراڈکٹس سے لطف اندو زکیا۔
مشاعرہ کے آغاز سے قبل زندگی کے مختلف شعبوں میںحسن خدمت انجام دینے والوں کو میمنٹوس پیش کئے گئے خاص طور پر پچھلے50سال ثقافتی خدمات انجام دینے والی شخصیت جناب ثروت علی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔ اپنی صدارتی تقریر میں ڈاکٹر شجاعت علی صوفی نے کہا کہ’ ہ‘ اور’ م‘ جب ملتے ہیں تو لفظ ’ہم‘ بن جاتا ہے یعنی’ ہ‘ سے’ ہندو‘ اور’ م‘ سے مسلمان ۔
ہم کو الگ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ حقیقی زندگی میں ہی نہیں بلکہ زبان کے اعتبار سے بھی ہم ایک دوسرے سے منسلک ہیں لہذا ہمیں دنیا کی کوئی طاقت الگ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یو این او کی حالیہ رپورٹ کےمطابق اس وقت عالمی سطح پر 133کروڑ لوگ ملی جلی ہندی اور اردوکی بولی بولتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں زبانیں ایک ساتھ ترقی کررہی ہیں۔
ہندوستان میں ہی 100کروڑ لوگوں کی جانی مانی زبان اردو ہی ہے۔ ڈاکٹر شجاعت علی صوفی نے مشاعرہ سے تعاون کرنے والی تمام تنظیموں کے ساتھ ساتھ روزنامہ منصف ، سیاست اور اعتماد کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون کےسبب یہ مشاعرہ بے انتہا کامیاب رہا۔ انہوں نے خاص طور پر منصف کی غیر معمولی نوازش کا ذکر کیا۔