کے چندر شیکھر راؤ کو شکست دینے ایک اور کے سی آر کو جنم لینا پڑے گا: کویتاایم
بی آر یس رکن قانون ساز کونسل کویتا نے کہا چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو سیاسی طور پر شکست دینے کیلئے ایک اور کے سی آر کو جنم لینا پڑے گا۔
حیدرآباد: بی آر یس رکن قانون ساز کونسل کویتا نے کہا چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو سیاسی طور پر شکست دینے کیلئے ایک اور کے سی آر کو جنم لینا پڑے گا۔
بی آر ایس کو ہرانا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ آج بودھن اسمبلی حلقہ میں پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے سی آرکا تیسری بار چیف منسٹربننا طئے ہے۔ کویتا نے کہا کے سی آر نے تحریک تلنگانہ کے دوران بلند کئے گئے نعروں پانی، فنڈز اور تقررات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔
ان وعدوں کی تکمیل کے بعد اپوزیشن کانگریس پارٹی کو روزگار کے مواقع کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ 2004 سے 2014 تک کانگریس نے متحدہ آندھرا پردیش میں صرف 24,000 ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے تھے جن میں سے 10,000 ملازمتیں ہی تلنگانہ کے حصّہ میں آئیں۔
ان 10,000 ملازمتوں کے لئے بھی تلنگانہ کے عوام کو لڑنا پڑا تھا اس لئے کانگریس نے اپنے دور حکومت کے آخری دو سالوں کے دوران یہ ملازمتیں دی تھی، یعنی کانگریس کے دور میں سالانہ صرف ایک ہزار نوکریاں دی گئی۔کویتا نے کہا کانگریس قائدین کے پاس آپس میں لڑنے مارنے سے فرست نہیں ہے ایسے میں وہ عوام کی ضروریات سے متعلق سونچنے کی فرست کہاں رہے گی۔
کویتا نے کہا کانگریس قائد ریونت ریڈی کہہ رہے ہیں کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء یومیہ اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہم کسانوں کو رعیتو بندھو کے نام پر بھیک دے رہے ہیں۔ کویتا نے کہا کانگریس قائدین منہ میں جو آئے بولتے جا رہے ہیں انکی زبان کو لگام نہیں ہے۔
تاہم ہم سمجھ سکتے ہیں کہ کانگریس قائدین کو معلوم ہے کہ وہ ہار رہے ہیں اس لئے مایوسی کہ عالم میں ایسی بے تکی باتیں کر رہے ہیں۔کویتا نے کہا تلنگانہ تحریک میں نوجوانوں نے نا قابل فراموش کردار ادا کیا اور جدوجہد کو کامیاب بنا کر ہی دم لیا۔ اگر ہم یہ سوچتے کہ ہم کو کیا لینا دینا ہے تو ملک کو آزادی نہ ملتی اور تلنگانہ تشکیل نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہر گھر پہنچ کر عوام کو بی آر یس کے حق میں ووٹ دینے کی ترغیب دینے کا مشورہ دیا ۔ کویتا نے کہا ریاست میں کوئی گھر ایسا نہیں ہے جو کے سی آر کی شروع کردہ اسکیمات سے مستفید نہیں ہوا، اس لئے ہر گھر سے پارٹی کے لئے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بودھن میں کانگریس امیدوار پی سدرشن ریڈی کی کامیابی سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس کے برعکس محمد شکیل عامر کو 50 ہزار سے زائد کی اکثریت سے کامیاب کرنے سے بودھن کی ترقی اور خوش حالی ممکن ہوگی۔اگر بودھن میں کانگریس کے امیدوار پی سدرشن ریڈی جیت جاتے ہیں، تو صرف مصائب و آلام ہی موجود رہیں گے۔
سدرشن ریڈی جنہوں نے کانگریس کے دور حکومت میں وزیر آبپاشی کے طور پر خدمات انجام دیں، انہوں نے صرف وائی ایس راج شیکھر ریڈی دھنا یگنا کی تکمیل کی لیکن بودھن کو پانی کی ایک بوند تک نہیں لا سکے۔ اس علاقے کی ترقی کیلئے سی ایم کے سی آر نے 17 کروڑ کے فنڈز دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی ایم کے سی آر کے اقتدار کے آخری دس سالوں میں 2.32 لاکھ نوکریوں کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں سے 1.60 لاکھ نوکریاں پر تقررات کے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان مراحل میں مزید 40,000 ملازمتو ں پر تقررات کا عمل جاری ہے۔
کویتا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لیڈروں کی عادت بن گئی ہے کہ جیسے ہی نوکری کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے، امتحانات ہوتے ہیں اور نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے، عدالتوں میں کیس دائر کرطے ہوئے تقررات کو روک دیا جاتا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی عوام اور نوجوانوں کے فائدے کو روکنے کی کوشش کر کے اچھا نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تلنگانہ کو بدلنا ہے تو نوجوانوں کو بدلنا چاہئے اور تبدیلی نوجوانوں سے ہی آنی چاہئے۔ نوجوانوں کوکانگریس اور بی جے پی پارٹیوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ جو لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، پیسے کا لالچ دیا جارہا ہے۔