کڈیم کاویہ کے سوا بی آر ایس کے سابق قائدین شکست سے دوچار
خیریت آباد کے رکن اسمبلی دانم ناگیندر نے کانگریس میں شامل ہونے کے لیے بی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا اور بعد میں سکندرآباد لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑا۔ انہوں نے بی جے پی کیامیدوار اور مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

حیدرآباد: بی آر ایس سے علاحدگی اختیار کرتے ہوئے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے والی کڈیم کاویہ کو چھوڑ کر تمام امیدواروں کو شکست کا مزہ چکھناپڑا۔ کڈیم کاویہ سابق ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کی دختر ہیں۔
اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد چیوڑلہ کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رنجیت ریڈی نے بی آر ایس چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے کانگریس ٹکٹ پر چیوڑلہ سے دوبارہ مقابلہ کیا لیکن انہیں بھی بی جے پی کے امیدوار کونڈا وشویشور ریڈی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی طرح ظہیرآباد کے رکن پارلیمنٹ بی بی پاٹل نے بھی بی آر ایس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اور پارلیمنٹ انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی لیکن کانگریس کے آر سریش شیٹکر نے انہیں شکست دے دی۔ دوسری طرف سنیتا مہیندر ریڈی جنہوں نے بی آر ایس سے علاحدگی اختیار کی تھی کو حلقہ پارلیمنٹ ملکاجگیری سے کانگریس امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا تاہم ان کو بی جے پی لیڈر ایٹالہ راجندر نے شکست سے دو چار کر دیا۔
ناگرکرنول کے رکن پارلیمنٹ پی رامولو نے بی آر ایس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اوربی جے پی نے ان کے بیٹے بھرت کو بی جے پی ٹکٹ پر الیکشن لڑایا لیکن کانگریس لیڈر ملو روی کے ہاتھوں بھرت کو شکست ہوئی۔
خیریت آباد کے رکن اسمبلی دانم ناگیندر نے کانگریس میں شامل ہونے کے لیے بی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا اور بعد میں سکندرآباد لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑا۔ انہوں نے بی جے پی کیامیدوار اور مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
ایس سائید ریڈی جنہوں نے بی آر ایس چھوڑ کر نلگنڈہ سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا، کو کنڈورو رگھویر ریڈی نے 5.51 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے بھاری فرق سے شکست دے دی اس طرح بی آر ایس سے کانگریس اور بی جے پی میں شامل ہو کر اپنی قسمت آزمائی کرچکے تقریباً امیدواروں کی قسمت میں شکست آئی۔