حیدرآباد

اسد اویسی بھاری اکثریت سے کامیاب، حیدرآباد کے عوام نے زہریلی زبان کاٹ دی

اگرچہ اس بار مقابلہ سخت ہونے کا امکان تھا مگر حیدرآباد کے عوام نے انہیں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔ تاہم حلقہ کی تشکیل کے بعد سے ہی اس نشست پر کانگریس اور ایم آئی ایم پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا تھا۔

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اور ایم پی امیدوار اسدالدین اویسی ایک بار پھر اپنے گڑھ حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے جیت گئے۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا پر 3 لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی ساری ہی مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
رامیش سنکاساری آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد کے اسٹیشن ڈائریکٹر مقرر
ایس آئی او تلنگانہ نے تعلیم اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے بجٹ سفارشات پر کتابچہ جاری کیا

اگرچہ اس بار مقابلہ سخت ہونے کا امکان تھا مگر حیدرآباد کے عوام نے انہیں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔ تاہم حلقہ کی تشکیل کے بعد سے ہی اس نشست پر کانگریس اور ایم آئی ایم پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا تھا۔

لیکن اس بار ایم آئی ایم اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ سخت ہونے کا امکان تھا۔ اس کی وجہ بی جے پی کی امیدوار مادھوی لتا ہیں۔ مادھولیتا کی مہم کے ساتھ ہی حیدرآباد نشست پر بحث شروع ہوگئی۔ بھلے ہی بی آر ایس اور کانگریس کے امیدوار میدان میں تھے لیکن وہ زیادہ اثر نہیں ڈال سکے۔ اس پس منظر میں کیا مادھوی لتا مجلس کے گڑھ کو توڑ کر تاریخ کو دوبارہ لکھے گی؟ سیاسی حلقوں میں کل تک اس کے چرچے بھی ہورہے تھے۔