بلقیس بانو‘ 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے درخواست ِ نظرثانی کی سماعت کی جائے گی اور اسے جسٹس رستوگی کے سامنے پیش کرنے دیں۔ گپتا نے کہا کہ اس معاملہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہوگی۔

نئی دہلی: بلقیس بانو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اس کی اجتماعی عصمت ریزی کرنے والے مجرموں کی رہائی کے خلاف آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی۔ ایڈوکیٹ شوبھا گپتا نے جو ان کی پیروی کررہی تھیں‘ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرصدارت بنچ پر اس کا تذکرہ کیا۔
گپتا نے استدلال کیا کہ یہ امکانات موہوم ہیں کہ جسٹس اجئے رستوگی کی زیرصدارت بنچ اس معاملہ کی سماعت کرسکے گی کیونکہ وہ بھی اُس دستوری بنچ کا حصہ تھے جو اس مقدمہ کی سماعت کررہی تھی۔
بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف نظرثانی کی درخواست بھی داخل کی ہے جس کے ذریعہ حکومت ِ گجرات کو مجرموں کی سزا میں کمی کے مسئلہ پر غور کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے درخواست ِ نظرثانی کی سماعت کی جائے گی اور اسے جسٹس رستوگی کے سامنے پیش کرنے دیں۔ گپتا نے کہا کہ اس معاملہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صرف عدالت ہی یہ فیصلہ کرسکتی ہے اور وہ آج شام اس معاملہ کا جائزہ لینے کے بعد اس کی فہرست سازی پر کوئی فیصلہ لیں گے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جاریہ سال مئی میں سپریم کورٹ نے یہ رولنگ دی تھی کہ حکومت ِ گجرات سزا میں کمی کی گزارش پر غور کرسکتی ہے کیونکہ یہ جرم گجرات میں ہوا تھا۔
اس رولنگ کی بنیاد پر حکومت ِ گجرات نے تمام 11 مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت ِ مہاراشٹرا کو سزا میں تخفیف کے مسئلہ پر غور کرنا چاہئے کیونکہ اس کیس میں مقدمہ وہیں چلایا گیا تھا۔ بعدازاں اس کیس کو گجرات منتقل کیا گیا تھا۔