کرناٹک

شوہر کو کالا کہنا ظلم کے مترادف، ہائی کورٹ میں طلاق منظور

کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ بیوی کا شوہر کو کالا کہہ کر توہین کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ عدالت نے اسے اس کی اپیل کو قبول کرنے اور اسے طلاق عطا کرنے کے لیے طاقتور وجہ بتایا۔

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ بیوی کا شوہر کو کالا کہہ کر توہین کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ عدالت نے اسے اس کی اپیل کو قبول کرنے اور اسے طلاق عطا کرنے کے لیے طاقتور وجہ بتایا۔

ہائی کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے میں یہ بات کہی اور 44سالہ شخص کو اس کی 41سالہ بیوی سے طلاق کو منظوری دی۔

عدالت نے نشاندہی کی کہ دستیاب ثبوتوں سے اس نتیجہ پر بھی پہنچا جاسکتا ہے کہ بیوی شوہر کو کالا کہہ کر اس کی توہین کیا کرتی اور اسی لیے وہ بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر کو چھوڑ کر چلی گئی۔

اس زاویہ کی پردہ پوشی کے لیے اس نے شوہر کے خلاف ناجائز تعلقات کے جھوٹے الزامات عائد کیے۔ یہ حقائق یقینا ظلم کے مترادف ہیں۔“ ہائی کورٹ نے ہندو میاریج ایکٹ کی دفعہ13(i)(a)کے تحت شادی کو فسخ کرنے کی درخواست قبول کرلی۔

بنگلورو کے اس جوڑے کی شادی 2007میں ہوئی تھی اور ان کی ایک لڑکی ہے۔2012ء میں شوہر طلاق کے لیے بنگلورو کی فیملی کورٹ سے رجوع ہوا۔

جسٹس آلوک ارادھے اور اننت رامناتھ ہیگڈے کی ڈیویژن بنچ نے اس کی اپیل کی سماعت کرکے فیصلہ صادر کیا۔ ہائی کورٹ نے نشاندہی کی کہ یہ معاملہ شوہر کا ہے کہ بیوی اسے اس کے کالے رنگ کے بہانے ذلیل کیا کرتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شوہر بچی کی خاطر یہ توہین برداشت کرلیتا تھا۔ خاتون نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 498A کے تحت بھی مقدمہ دائر کیا۔ خاتون نے گھریلو تشدد قانون کے تحت کیس بھی کیا اور اپنی بچی کو لے کر مائیکے چلی گئی۔

خاتون نے فیملی کورٹ میں الزامات کی تردید کی اور الٹا الزام عائد کیا کہ شوہر اور اس کے گھر والے ہی اس کے ساتھ بدسلوکی اور ظلم کرتے تھے۔ اس نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے اس سے جہیز کا مطالبہ کیا اور اپنی بچی کے ساتھ اسے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔

اس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس کے شوہر کے دوسری خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اور اس خاتون سے ان کا ایک بچہ بھی ہے۔ فیملی کورٹ نے 2017ء میں شوہر کی طلاق کی عرضی کو مسترد کردیا جس کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوا جس نے حال ہی میں یہ فیصلہ صادر کیا۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر کے خلاف یہ الزامات کہ اس کے خاتون کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں،مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اسے کالا کہنا بھی ظلم کے مترادف ہے۔

ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ بیوی نے شوہر کے پاس واپس آنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور دستیاب ثبوت کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ اسے شوہر کے کالے رنگ کی وجہ سے شادی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

a3w
a3w