دہلی

اڈانی کی دولت کئی گُنا کیسے بڑھی؟، راہول کے چبھتے سوالات پر بی جے پی ارکان تلملا اُٹھے

نریندر مودی پر راست تنقید میں راہول گاندھی نے منگل کے دن الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت صرف ایک کارپوریٹ اڈانی گروپ پر مہربان ہے جسے سارے ٹھیکے مل جاتے ہیں۔ پہلے مودی‘ اڈانی کے طیارہ میں سفر کرتے تھے اور اب اڈانی‘ مودی جی کے ساتھ اب ان کے طیارہ میں سفر کرتے ہیں۔

نئی دہلی: کانگریس قائد راہول گاندھی نے منگل کے دن اڈانی مسئلہ پر بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے گوتم اڈانی کے کاروبار اور نجی دولت میں زبردست اضافہ کو 2014 میں مودی حکومت کے برسراقتدار آنے سے جوڑا۔ ان کے اس الزام پر لوک سبھا میں سرکاری بنچس کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا۔

متعلقہ خبریں
ایک مکان کے کرایہ میں دوسرا مکان
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
اڈانی مسئلہ پر کانگریس سے وضاحت کامطالبہ، سرمایہ کاری کے دعوؤں پر شک و شبہات
الیکٹورل بانڈس اسکیم، جبری وصولی ریاکٹ: راہول گاندھی (ویڈیو)
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ

 وزیر قانون کرن رجیجو نے ان سے کہا کہ وہ بے ہودہ الزامات نہ لگائیں اور اپنے دعویٰ کا ثبوت دیں۔ اسپیکر اوم برلا نے بھی راہول گاندھی سے کہا کہ وہ صدرجمہوریہ کے خطبہ پر توجہ دیں۔ انہوں نے کانگریس قائد کی طرف سے وزیراعظم نریندر مودی کی ایک تصویر دکھانے کو بھی ناپسند کیا۔ اس تصویر میں مودی کو اڈانی کے ساتھ اڈانی کے خانگی طیارہ میں بیٹھے دیکھا جاسکتاہے۔

راہول گاندھی نے اس تصویر کے ذریعہ دونوں کی قربت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے وزیراعظم پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور کہا کہ مودی نے مختلف شعبوں میں سمندر پار ٹھیکے دلانے اڈانی کی مدد کی۔ راہول گاندھی نے وزیراعظم سے پوچھا کہ انہوں نے کتنی مرتبہ اڈانی کے ساتھ بیرونی دورے کئے۔

پردھان منتری جی آپ کے دورہ کے فوری بعد اڈانی جی کتنی مرتبہ اُس ملک کو گئے۔ وزیراعظم مودی کے دہلی آنے کے بعد 2014 میں حقیقی جادو شروع ہوا۔ 2014 میں جو شخص رئیسوں کی فہرست میں 609 ویں مقام پر تھا‘ وہ آج دوسرے مقام پر پہنچ گیا۔

 راہول گاندھی نے امریکی ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایرپورٹ بزنس میں اڈانی گروپ کا مارکٹ شیئر 30 فیصد ہے۔ وہ اسرائیل۔ ہند دفاعی تعاون کا 90 فیصد بھی کنٹرول کرتا ہے۔ لوک سبھا میں صدرجمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر پر بحث میں اپوزیشن کے پہلے مقرر کی حیثیت سے حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی نے فوج میں بھرتی کی اگنی ویر اسکیم پر بھی سوال اٹھایا۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ سینئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم فوج کو کمزور کردے گی۔ راہول گاندھی نے کہا کہ انہوں نے اپنی حالیہ بھارت جوڑو یاترا سے بہت کچھ سیکھا ہے جس کے دوران انہیں ہندوستان کے اندر کی آواز سننے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ کنیاکماری تا کشمیر یاترا کے دوران عوام نے ان سے بے روزگاری‘ بڑھتی مہنگائی کے علاوہ کسانوں کے مسائل کا تذکرہ کیا۔ مختلف ریاستوں میں کئی بار اڈانی کا نام بھی سننے میں آیا۔ عوام حیرت کا اظہار کررہے تھے کہ یہ شخص ہر کاروبار میں کیسے کامیاب ہورہا ہے۔

 ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے بعد سے اڈانی گروپ پر کافی بحث ہورہی ہے۔پارلیمنٹ کے باہر بی جے پی قائد روی شنکر پرساد نے یہ کہتے ہوئے راہو گاندھی پر تنقید کی کہ وہ وزیراعظم پر بے بنیاد‘ بے شرم اور بے تکی الزامات لگارہے ہیں۔

آئی اے این ایس کے بموجب وزیراعظم نریندر مودی پر راست تنقید میں راہول گاندھی نے منگل کے دن الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت صرف ایک کارپوریٹ اڈانی گروپ پر مہربان ہے جسے سارے ٹھیکے مل جاتے ہیں۔ پہلے مودی‘ اڈانی کے طیارہ میں سفر کرتے تھے اور اب اڈانی‘ مودی جی کے ساتھ اب ان کے طیارہ میں سفر کرتے ہیں۔

پہلے معاملہ گجرات اور پھر ملک تک محدود تھا لیکن اب یہ بین الاقوامی ہوچکا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم‘ آسٹریلیا گئے اور ایس بی آئی نے اڈانی کو 1 بلین امریکی ڈالر کا قرض دے دیا۔ وزیراعظم‘ بنگلہ دیش گئے اور وہاں کے پاور ڈیولپمنٹ بورڈ نے اڈانی کے ساتھ 25 سال کے معاہدہ پر دستخط کردیئے۔

 کانگریس قائد نے پوچھا کہ اڈانی نے گزشتہ 20 سال میں بی جے پی کو کتنا پیسہ دیا ہے۔ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ سری لنکا الکٹریسٹی بورڈ کے سربراہ نے 2022 میں سری لنکا کی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ صدر راجہ پکشا نے اس سے کہا کہ وزیراعظم مودی نے اُن پر وِنڈ پاور پراجکٹ اڈانی کو دینے کے لئے دباؤ ڈالا۔

راہول گاندھی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے‘ یہ اڈانی کے بزنس کے لئے پالیسی ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران لوگوں نے ان سے پوچھا کہ 2014 اور 2022 کے درمیان ایک شخص اڈانی کی دولت 8 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 140 بلین امریکی ڈالر ہوگئی۔ وزیراعظم سے اڈانی کا کیا رشتہ ہے۔

 راہول گاندھی نے کہا کہ میں نے نوجوانوں سے جب نوکری کے بارے میں پوچھا تو کئی نے جواب دیا کہ وہ بے روزگار ہیں یا اوبر چلارہے ہیں۔ کانگریس قائد نے یہ بھی کہا کہ اگنی ویر اسکیم فوج پر آر ایس ایس اور مرکزی وزارت ِ داخلہ نے تھوپی ہے۔

 ہندوستانی فوج کے موظف عہدیداروں نے کہا ہے کہ اگنی ویر کا آئیڈیا آر ایس ایس کی طرف سے آیا اور یہ فوج پر تھوپا گیا۔ عہدیداروں نے کہا کہ اس آئیڈیا کے پیچھے اجیت دوول ہے۔