کرناٹک

یہ کانگریس کا نہیں محمد علی جناح کا منشور ہے، ایشورپا نے منشورکی کاپی کو لگائی آگ  

ایشورپا نے یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ”محمد علی جناح نے کہا تھا ’ہنس کے لیا ہے پاکستا ن لڑ کے لیں گے ہندوستان‘مطلب اس دن ہی جناح نے بغاوت کی اپیل کی تھی۔

کلبرگی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر کے ایس ایشورپا نے اپنے انتخابی منشور میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کے کانگریس پارٹی کے وعدے پر سخت حملہ کرتے ہوئے جمعرات کو اس کی ایک کاپی جلا کر اسے محمد علی جناح کادستاویز قراردیا۔

متعلقہ خبریں
لیفٹیننٹ گورنر دہلی پر اروند کجریوال کا پلٹ وار
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
فلم ”رضاکار“ کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے، نفرت بڑھنے کا خدشہ
تلنگانہ کابینہ کا اجلاس

مسٹر ایشورپا نے یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ”محمد علی جناح نے کہا تھا ’ہنس کے لیا ہے پاکستا ن لڑ کے لیں گے ہندوستان‘مطلب اس دن ہی جناح نے بغاوت کی اپیل کی تھی۔ یہ محمد علی جناح کا منشور ہے یہ کانگریس کا نہیں ہے،بلکہ مسلم لیگ کاہے۔ کانگریس کو بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی اتنی ہمت کہاں سے آئی؟“

میڈیا سے خطاب کرنے سے پہلے سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کانگریس کے منشور کی کاپی جلا دی۔ اس منشور میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ذات اور مذہب کی بنیاد پر برادریوں کے درمیان نفرت پھیلانے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے جو ہیں۔ اس کے علاوہ، کانگریس پی ایف آئی کو براہ راست حمایت دے کر سماج کو تقسیم کرنا چاہتی ہے جو دہشت گرد اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس کس کے خلاف کارروائی کرے؟ بجرنگ دل کارکنوں کو جیل بھیجنا چاہتی تھی، لیکن پی ایف آئی کے خلاف 173 مقدمات واپس لے لیے۔ وہ نہ صرف معاشرے کو تقسیم کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں کی براہ راست حمایت بھی کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے کرناٹک کی عوام نے کانگریس کو اقتدار سے باہر کر دیا تھا۔

مسٹر ایشورپا نے یہ بھی کہا کہ بجرنگ دل ایک قوم پرست تنظیم ہے جو جہادی اور مشنری تنظیموں کے حملے سے ہندو ثقافت کو بچانے کے لیے کام کرتی ہے۔ کل ایک بڑے یو ٹرن میں، کانگریس پارٹی کے ویرپا موئیلی نے کہا تھا کہ پارٹی کے پاس بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا کوئی مشورہ نہیں ہے۔ یہ بیان کانگریس پر بھگوا بریگیڈ کے زبردست حملے کے بعد آیا ہے۔

کانگریس کے ایک اور لیڈر آچاریہ کرشنم نے تشویش کا اظہار کیا کہ منشور میں بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی بات نے کانگریس کے انتخابی امکانات کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بجرنگ دل ایک انتہا پسند تنظیم ہے،دہشت گرد نہیں۔ انہوں نے کہا، ”کسی بھی ریاستی حکومت کو بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا حق نہیں ہے کیونکہ یہ ایک آل انڈیا تنظیم ہے۔“