نظام آباد میں کانسٹیبل پرمودکا قتل، پیشہ ور چور ریاض فرار
عادی چور ریاض کو جمعہ کی رات سی سی ایس پولیس نے گرفتار کیا اور کانسٹیبل پرمود کی نگرانی میں موٹر سائیکل کے ذریعے IV ٹاؤن پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا تھا کہ ونائیک نگر کے نزدیک ریاض نے پرمود کے سینے میں چاقو گھونپ دیا۔ حملے کے بعد ریاض فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
نظام آباد: نظام آباد شہر میں کل رات ایک سنسنی خیز واردات پیش آئی۔ پیشہ ور چور شیخ ریاض نے IV ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے کانسٹیبل پرمود پر قاتلانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پرمود برسر موقعہ ہلاک ہو گئے جبکہ سب انسپکٹر وٹھل زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق عادی چور ریاض کو جمعہ کی رات سی سی ایس پولیس نے گرفتار کیا اور کانسٹیبل پرمود کی نگرانی میں موٹر سائیکل کے ذریعے IV ٹاؤن پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا تھا کہ ونائیک نگر کے نزدیک ریاض نے پرمود کے سینے میں چاقو گھونپ دیا۔ حملے کے بعد ریاض فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
حادثے کے بعد مقتول کانسٹیبل کی نعش کو سرکاری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پولیس کمشنر سائی چیتنیا نے معائنہ کیا اور ورثاء کو پرُسہ دیا۔ کمشنر نے یقین دلایا کہ قاتل ریاض کی جلد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی اور اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
نظام آباد شہر میں بہیمانہ حملے میں ہلاک ہونے والے کانسٹیبل کی آخری رسومات خصوصی سرکاری اعزازات کے ساتھ انجام دی گئیں۔ پولیس کمشنر سائی چیتنیا کی قیادت میں، انسپکٹر جنرل چندرشیکھر ریڈی، ایڈیشنل ڈی سی پی بسوا ریڈی اور دیگر پولیس اہلکاروں نے سوگوار خاندان سے ملاقات کی اور دلی تعزیت کی۔
پولیس نے شہر کے خطرناک مجرم شیخ ریاض کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو پچاس ہزار روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ریاض، ولد محمد عمر تقریباً 24 سال، ساکن احمد پورہ کالونی متعدد سنگین جرائم جیسے چوری، ڈکیتی اور قتل میں ملوث ہے اور طویل عرصہ سے فرار ہے۔
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی کو اس ملزم کے بارے میں معلومات ہوں تو فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیں۔ اطلاع دینے والے کی شناخت مکمل طور پر محفوظ رکھی جائے گی۔
واقعے کے بعد سماج میں غصہ اور تشویش پھیل گئی ہے۔ مقامی مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے بھی پولیس سے مطالبہ کیا کہ قاتل ریاض کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ غنڈہ گردی اور جرائم کو عبرت کا نشان بنایا جا سکے۔
کمشنر آف پولیس نے عوام پر زور دیا کہ زخمی یا متاثرہ افراد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے نہ کہ مقام حادثہ پر تصویر یا ویڈیو بنانے میں وقت ضائع کیا جائے، کیونکہ یہی غیر انسانی رویہ کانسٹیبل پرمود کی ہلاکت کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
یہ واردات نظام آباد شہر میں پولیس اور عوام کے لیے ایک غمگین اور صدمے بھرا واقعہ ہے، اور تمام اہلکاروں کی توجہ خطرناک مجرم کی گرفتاری پر مرکوز ہے۔