شمالی بھارت
ٹرینڈنگ

طلاقِ احسن اور طلاق حسن غیر قانونی نہیں:ہماچل ہائی کورٹ

ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ مسلم خواتین (تحفظ بَر حقوقِ شادی) ایکٹ 2019 کے مطابق طلاق کی وہ شکلیں جرم نہیں ہیں جو فوری اور ناقابل تنسیخ نہ ہوں۔

شملہ: ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ مسلم خواتین (تحفظ بَر حقوقِ شادی) ایکٹ 2019 کے مطابق طلاق کی وہ شکلیں جرم نہیں ہیں جو فوری اور ناقابل تنسیخ نہ ہوں۔

متعلقہ خبریں
طلاق کے لئے صرف نیت کافی نہیں
بھوک سے زیادہ کھانا
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
باپ کا لڑکے سے خلع کا مطالبہ کرنا
عورت کا حق میراث اور اسلام

جسٹس راکیش کینتلا نے اس بات کا نوٹ لیا کہ مسلم قانون طلاق کی واحد شکل فراہم نہیں کرتا بلکہ کم ازکم تین طریقے ہیں جن کے منجملہ صرف طلاق بدعت فوری واقع ہونے والی اور ناقابل تنسیخ طریقہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ طلاق کا یہ طریقہ قانوناً ممنوع ہے۔

عدالت نے کہا کہ مقننہ نے صرف طلاق بدعت یا طلاق کی مماثل شکل کو ممنوع قرار دیا ہے جس کا فوری اثر ہوتا ہو اور مسلم شوہر دوبارہ رجوع نہ کرسکتا ہو۔ طلاق کی دیگر اشکال میں طلاق احسن اور طلاق حسن شامل ہیں جن میں شوہر کی جانب سے کہے گئے طلاق کے الفاظ کچھ عرصہ بعد ہی موثر ثابت ہوتے ہیں۔

یہ عدالت ایک مسلمان شخص کے خلاف مسلم خواتین (تحفظ برحقوق شادی) ایکٹ 2019 کی دفعہ 4 کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لئے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ موجودہ معاملہ میں شوہر پر بیوی سے جہیز مانگنے اور اُسے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ 25 اپریل 2022 کو اُس نے مبینہ طور پر بیوی کو طلاق کی تحریری نوٹس دی تھی۔

فوجداری مقدمہ میں الزام لگایا گیا تھا کہ یہ چیز 2019 کے قانون کے مغائر ہے۔ فوجداری کارروائی کو چالینج کرتے ہوئے یہ بحث کی گئی کہ بیوی نے کسی کو اطلاع دیئے بغیر سسرالی مکان چھوڑ دیا تھا اور اُس کے بعد شوہر کے فون کالس اور پیامات کا جواب دینے میں ناکام رہی تھی۔

شوہر نے کہا کہ اُس کے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا اور صرف وہ طلاق حسن کے طور پر پہلی طلاق کی نوٹس دے سکتا تھا۔ طلاق کی پہلی نوٹس کا فوری اثر نہیں ہوتا اور طلاق کی یہ شکل قابل تنسیخ ہوتی ہے۔ دوسری نوٹس 25 مئی 2022 کو جاری کی گئی تھی اور یہ بھی قابل تنسیخ تھی۔ تیسری مرتبہ 15000 روپے کے چیک کے ساتھ دی گئی یہ رقم عدت کی مدت کے دوران نان و نفقہ کے لئے تھی۔

شرعی قانون کے مطابق پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق کی اس شکل کی اجازت دی ہے اور یہ طریقہ جائز ہے۔ قانون کے تحت یہ غیرقانونی طریقہ نہیں ہے۔ بہرحال ریاست نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ بیوی کا یہ بیان ہے کہ 13 جنوری 2022 کو شوہر نے اسے ایک کمرہ میں طلب کیا اور ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق کے الفاظ ادا کئے‘ اس کے بعد ہی اپریل 2022 میں طلاق کی پہلی نوٹس جاری کی گئی۔

کیس کو منسوخ کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ایک چارج شیٹ پہلے ہی داخل کی جاچکی ہے۔ ملزم نے خود اپنے پڑوسی کو تین طلاق دینے کی اطلاع دی تھی۔ ریکارڈس سے عدالت کو پتا چلا کہ ایف آئی آر میں شوہر کی جانب سے اپریل 2022 میں جاری کی گئی نوٹس کا حوالہ دیا گیا ہے۔

a3w
a3w