”کتے/بلیاں‘ انسان نہیں ہوتے“: بمبئی ہائیکورٹ
جسٹس ریوتی موہتے دیرے اور پرتھوی راج چوان کی ڈیویژن بنچ نے موٹربائیک سے کتے کو ٹکر دینے کے ملزم سوئگی ڈیلیوری ایگزیکٹیو کے خلاف دماغ کا استعمال کیے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر ممبئی پولیس کی سرزنش کی۔
ممبئی: کتے بلیوں کو ان کے مالک اپنی اولاد یا خاندان کا رکن سمجھتے ہیں مگر وہ انسان نہیں ہیں اور جانوروں پر مظالم کے معاملے میں ”کسی انسان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے“ سے متعلق دفعات عائد نہیں کی جاسکتیں۔ بمبئی ہائی کورٹ نے یہ بات کہی۔
جسٹس ریوتی موہتے دیرے اور پرتھوی راج چوان کی ڈیویژن بنچ نے موٹربائیک سے کتے کو ٹکر دینے کے ملزم سوئگی ڈیلیوری ایگزیکٹیو کے خلاف دماغ کا استعمال کیے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر ممبئی پولیس کی سرزنش کی۔
ایف آئی آر کو کالعدم قراردیتے ہوئے اس نے حکومت کو اسے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ اگرچیکہ 20/دسمبر کو صادر کیا مگر دستیاب اسی ہفتے ہوا۔ بنچ نے کہا کہ بلاشبہ کتے/بلی کو ان کے مالک اپنی اولاد یا فرد خاندان سمجھے ہیں مگر بنیادی بائیولوجی ہم سے کہتی ہے کہ وہ انسان نہیں ہیں۔
تعزیرات ہند کی دفعات279 اور 337 انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالنے سے یا کسی شخص کو چوٹ پہنچنے کے امکان سے متعلق ہیں۔“ دفعہ 279 لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے متعلق جبکہ 337 اپنی حرکت سے دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے یا چوٹ پہنچانے سے متعلق ہے۔ لہٰذا قانون کی رو سے ان دفعات کا موجودہ حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“
واضح رہے کہ 2020ء میں لاک ڈاؤن کے دوران مرین ڈرائیور علاقہ میں ایک آوارہ کتے کو مانس گوڈبولے (درخواست گزار) کی بائیک نے مبینہ طو رپر ٹکر دے دی تھی جس پر ان کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔یہ ایف آئی آر آوراہ کتوں کو کھانا کھلانے والی ایک خاتون کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔
عدالت نے کہا کہ اس بات کو مدنظررکھتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کسی جرم کے انکشاف کے بغیر مقدمہ درج کیا، ریاستی حکومت کو درخواست گزار کو 20ہزار روپئے معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دینا مناسب سمجھتے ہیں۔“ یہ رقم ایف آئی آر درج کرنے اور بعد ازاں چارج شیٹ داخل کرنے کے ذمہ دار پولیس عہدیداروں کی تنخواہوں سے حاصل کی جائے۔“