کذب بیانی‘دروغ گوئی اورناقابل عمل وعدے سیاست کاحصہ بن گئے:کے سی آر
چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کانگریس پارٹی 50 سال تک اقتدار پر رہنے کے باوجود بھی کوئی کام نہیں کیا اور ریاست میں کئی مسائل حل طلب تھے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد ان مسائل کو سلسلہ وار حل کیا گیا۔ کانگریس اقتدار پر آنے کی صورت میں دوبارہ مسائل پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔

حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ نے اتوارکے روز کہاکہ ملک کوآزاد ہوئے 75 سال گزر جانے کے باوجود بھی ملک کے عوام میں سیاسی شعور بیدار نہیں ہوا۔انتخابات کے دوران جھوٹ بولنا‘غیرپارلیمانی الفاظ کااستعمال کرنا‘دروغ گوئی کا مظاہرہ کرنا‘ ناقابل عمل وعدے کرتے ہوئے عوام کودھوکہ دینا ملک کی سیاست کاچہرہ بن کررہ گیا۔
آج کتہ گوڑم بھدرادری میں پارٹی کے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا ہمارے ملک ہندوستان میں جمہوری نظام نافذ ہے۔ عوام کے ہاتھوں میں ہتھیارکے مانند ووٹ کی طاقت ہے۔اگربغیرسوچے سمجھے اس ووٹ کا استعمال کرئیں گے توآنے والی نسلوں کو خمیازہ بھگتناپڑئے گا۔
جب تک عوام اپنی مرضی کے قائد کومنتخب نہیں کرتے عوام کی جیت نہیں ہوگی۔ اس لئے بہت ہی سوچ سمجھ کر ووٹ کا استعمال کرناچاہئے۔ تین جماعتوں سے تین امیدوار آپ کے پاس آرہے ہیں۔ ان میں سے سب سے بہترین شخص کاانتخاب کریں۔کے سی آر نے کہاکہ یہاں کے عوام کو سنگارینی کی اصل کہانی معلوم ہے۔
تلنگانہ کے لئے سونے کی کان سنگارینی ہے۔ ایک وقت تھا جب سنگارینی پرصدفیصد حق ہمارا تھا۔ یہ تلنگانہ کے وسائل ہیں مگر غیر ذمہ دار کمزور قائدین نے مرکزی حکومت سے باربار قرض حاصل کرتے ہوئے تیس تا چالیس سال تک قرض واپس نہیں کیا۔
قرض واپس نہ کرنے کی وجہ سے سنگارینی میں مرکز کو49فیصد حصہ دے دیاگیا۔انہوں نے عوام کوتاریخ سے واقفیت حاصل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ نظام دورمیں شروع ہوئی سنگارینی کالریز جس پر صدفیصد ہمارا حق تھا میں آج مرکز کا حصہ 49 فیصد ہے۔
کے سی آر نے کہاکہ تشکیل تلنگانہ کے فوری بعد سنگارینی کے انداز کارکردگی میں تبدیلی لائی گئی۔ پہلے قدم کے طورپر ملازمین کو3 فیصد انکریمنٹ دیا گیا۔ کانگریس کے دور میں کمپنی کا ٹرن اور 11,000 کروڑ روپے تھا جس کوآج 33,000کروڑ تک پہنچادیاگیا۔
کبھی فائدہ 419 کروڑ روپے تھا مگر آج 2184 کروڑ ہوچکا ہے۔ سابق میں ملازمین میں منافع میں سے 60تا70 کروڑ تقسیم کئے جاتے تھے مگر آج 700کروڑ روپے تقسیم کئے جارہے ہیں۔ تشکیل تلنگانہ کے وقت ملازمین کی کل تعداد 6400 تھی اور آج ملازمین کی جملہ تعداد 19463ہوگئی ہے۔
کانگریس کے دور میں ڈی پنڈنٹ ایمپلائز برخواست کردیئے گئے تھے مگر بی آر ایس حکومت نے اس کا احیاء کیا جس سے 15256 افراد کو ڈی پنڈنٹ ملازمتیں حاصل ہوئیں۔کے سی آر نے کہاکہ سابق میں ملازم کی موت کی صورت میں لواحقین میں ایک لاکھ روپے دیئے جاتے تھے آج دس لاکھ روپے دیئے جارہے ہیں۔
اگر ڈی پنڈنٹ ملازمت نہیں لیتا ہے توایسی صورت میں 25لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں۔ 10 لاکھ روپے تک بلاسودی قرض دیا جارہا ہے۔ سنگارینی کی اراضی پر رہائش پزیر 22,000 افراد میں جی او 76 کے ذریعہ امکنہ کے پٹہ جات کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔
انہوں نے بی آرایس حکومت کی کارکردگی دیکھتے ہوئے بی آر ایس امیدوار کوکامیاب بنانے کی اپیل کی۔نمائندہ منصف کھمم کے مطابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کہا کہ جمہوریت میں ووٹ ہتھیار کی طرح ہے لہذا ووٹ کا استعمال کرنے سے قبل اس بات کا جائزہ لیں اور اپنا ووٹ کاصحیح استعمال کریں تاکہ آئندہ 5 سالوں تک پچھتانا نہ پڑیں۔
چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کانگریس پارٹی 50 سال تک اقتدار پر رہنے کے باوجود بھی کوئی کام نہیں کیا اور ریاست میں کئی مسائل حل طلب تھے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد ان مسائل کو سلسلہ وار حل کیا گیا۔ کانگریس اقتدار پر آنے کی صورت میں دوبارہ مسائل پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔
کانگریس کے بہکاوئے میں نہ آنے کی عوام سے خوا ہش کی۔چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کھمم میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حلقہ کی مزید ترقی کیلئے پواڈا اجے کمار کو کامیاب بنانے کی خواہش کی۔
اردو میں خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ کانگریس حکومت میں مسلمانوں کی ترقی پر صرف 900 کروڑوں روپیہ خرچ کئے گئے آج ہم ساڑھے نو سال میں 12 ہزار کروڑ روپیہ سے آپ لوگوں کی ترقی کیلئے خرچ کئے۔
ہم بنا کسی مذہب، ملت کے سبھی کو ساتھ لے کہ چلنا چاہتے ہیں یہ تلنگانہ ریاست امن پسند ریاست ہے اور جب تک کے سی آر زندہ ہے یہ سیکولر ریاست ہی بنے رہے گی۔ اقلیتی طلبہ کے لیے اسکول کھولے گئے ہیں جو آج جونیئر کالج ہی بن گئے ہیں اس میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
آپ کی مزید ترقی کی ضرورت ہے۔ اس لیے اپ سے گزارش کرتا ہوں آپ لوگ پی اجے کمار کوجنہیں اجے خان کے نام سے پکارا جاتا ہے:کامیاب بنائیں۔ اس موقع پر رکن پارلیمنٹ نامہ ناگیشور راؤ رکن علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔