ایران پر اسرائیل کے حملہ کا اندیشہ
ایران کی نیوکلیر تنصیبات پر اسرائیل کے امکانی حملہ کے اندیشوں کے دوران امریکہ نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی ٹرمپ انتظامیہ کو ڈر ہے کہ اگر امریکہ اورایران کے درمیان بات چیت ناکام ہوجاتی ہے تو اسرائیل‘ واشنگٹن سے منظوری حاصل کئے بغیر یکطرفہ طورپر کارروائی کرسکتا ہے۔

واشنگٹن (آئی اے این ایس) ایران کی نیوکلیر تنصیبات پر اسرائیل کے امکانی حملہ کے اندیشوں کے دوران امریکہ نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی ٹرمپ انتظامیہ کو ڈر ہے کہ اگر امریکہ اورایران کے درمیان بات چیت ناکام ہوجاتی ہے تو اسرائیل‘ واشنگٹن سے منظوری حاصل کئے بغیر یکطرفہ طورپر کارروائی کرسکتا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چہارشنبہ کے روز اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے کہا کہ مشرق ِ وسطیٰ کے بعض علاقوں خاص طورپر ایران سے امریکی عملہ کو نکالا جارہا ہے کیونکہ جنگ کے خطرہ میں اضافہ ہورہا ہے۔
ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں (امریکی عملہ کو) نکالا جارہا ہے کیونکہ یہ ایک خطرناک مقام ہوسکتا ہے اور ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ ہم نے وہاں سے نکلنے کے لئے نوٹس دے دی ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی بعض سفارتی عملہ کو عراق چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ پنٹگان نے فوجی خاندانوں کو رضاکارانہ طورپر ان علاقوں میں واقع امریکی اڈوں کو چھوڑنے کی اجازت دی ہے۔
واشنگٹن اور تہران کے درمیان نیوکلیر معاہدہ کی امیدیں موہوم ہوجانے کے بعد مشرق ِ وسطیٰ میں ایک اور فوجی لڑائی کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کے نیوکلیر عزائم پر اپنے غیرمتزلزل موقف کو دُہرایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ نیوکلیر ہتھیار نہیں رکھ سکتے۔
ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس سوال پر کہ آیا سفارتی حل ممکن ہے‘ انہوں نے یہ بات کہی۔ گزشتہ ماہ اکزیوز نے یہ اطلاع دی تھی کہ اسرائیل‘ ایران پر حملہ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور امریکہ۔ ایران کی بات چیت ناکام ہوجاتی ہے تو وہ ایسا حملہ کرسکتا ہے۔
ٹرمپ نے قبل ازیں یہ دھمکی دی تھی کہ اگر نیوکلیر بات چیت بند ہوجاتی ہے تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بروز ہفتہ نیویارک پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا یہ بھروسہ کم ہوتا جارہا ہے کہ تہران یورانیم کو افزودہ کرنے کے عمل سے بازآجائے گا جبکہ امریکہ کا یہ ایک کلیدی مطالبہ ہے۔