تلنگانہ

فوڈ پوائزنگ واقعہ: کیا عہدیدار سورہے تھے؟ تلنگانہ ہائی کورٹ نے لگائی پھٹکار

ریاستی حکومت اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ سرکاری وکیل کی طرف سے کہا گیا کہ ایک ہفتہ میں جواب داخل کیا جائے گا، جس پر اعلیٰ عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

حیدرآباد: نارائن پیٹ ضلع کے ماگنورضلع پریشد ہائی اسکول میں غیرمعیاری غذا کی فراہمی کے نتیجہ پیش آئے فوڈپوائزنگ کے واقعہ پر تلنگانہ ہائی کورٹ نے برہمی کااظہا رکیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ٹاملناڈو کالج کے 42 طلبہ ہاسٹل میں ڈنر کھانے کے بعد بیمار
این آئی اے پر ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کی تنقید
نرمل میں 2 روزہ ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا اختتام
نرمل میں ضلعی سطح کے انسپائر و سائنس ایگزیبیشن کا افتتاح
ہم عوامی رائے کے مطابق جامع رپورٹ حکومت کو پیش کریں گے: بی سی کمیشن چیئرمین بی وینکٹیشور راؤ

عدالت نے پوچھا کہ کیا عہدیدارسورہے تھے۔چیف جسٹس آلوک آرادھے نے اسکول میں فوڈ پوائزنگ کے واقعہ پر شدیدردعمل کااظہارکیا۔

انہوں نے پوچھا کہ اسکول میں ایک ہفتہ کے دوران غیر معیاری غذافراہم کی جارہی تھی تو عہدیدار کیا کررہے تھے؟اس مسئلہ پر عدالت نے ناراضگی کااظہا رکیا۔

عدالت نے کہا کہ ہفتہ میں تین بار کھانے میں گڑبڑ ہو رہی ہے تو عہدیدارکیا کر رہے ہیں؟ کیا بچوں کے مرنے پر ہی کارروائی کی جائے گی؟ یہ عہدیداروں کی لاپرواہی کا ثبوت ہے۔

ریاستی حکومت اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ سرکاری وکیل کی طرف سے کہا گیا کہ ایک ہفتہ میں جواب داخل کیا جائے گا، جس پر اعلیٰ عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ 26 نومبر کو اس اسکول میں مڈ ڈے میل کھانے کے بعد کم از کم 30 طالبات بیمار ہوگئیں۔

اس طرح کا واقعہ جمعرات 21 نومبر کو بھی پیش آیا تھا جس کے نتیجہ میں طالبات کو اسپتال میں داخل کیا گیا۔

طالبات کو متلی، چکر، پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد اسپتال لے جایا گیا۔