حکومت، کشمیری پنڈتوں سے ناانصافی کررہی ہے: راہول گاندھی

کانگریس قائد راہول گاندھی نے پیر کے دن الزام عائد کیا کہ حکومت‘ کشمیری پنڈتوں سے ناانصافی کررہی ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری پنڈتوں سے معافی مانگیں۔

جموں: کانگریس قائد راہول گاندھی نے پیر کے دن الزام عائد کیا کہ حکومت‘ کشمیری پنڈتوں سے ناانصافی کررہی ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری پنڈتوں سے معافی مانگیں۔

منوج سنہا نے کہا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کو بھیک نہیں مانگنی چاہئے۔ بھارت جوڑو یاترا کے دوران ضلع سامبا میں کشمیری پنڈت وفد سے ملاقات کے فوری بعد راہول گاندھی نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت‘ کشمیری پنڈتوں سے ناانصافی کررہی ہے۔ آج صبح کشمیری پنڈتوں کا ایک وفد مجھ سے ملنے آیا۔

اس نے مجھے اپنے مسائل بتائے۔ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کشمیری پنڈتوں سے کہا ہے کہ انہیں بھیک نہیں مانگنی چاہئے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیری پنڈت خیرخیرات نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ وہ اپنا حق چاہتے ہیں۔

لیفٹیننٹ گورنر کو پنڈتوں سے معافی مانگنی چاہئے۔ قبل ازیں سماجی کارکن امیت کول نے جو وفد میں شامل تھے‘ کہا کہ ہم نے راہول گاندھی کو مدعو کیا ہے کہ وہ جگتی ٹاؤن شپ آئیں۔ ہماری ان سے اچھی بات چیت ہوئی۔ ہم نے انہیں اپنے مسائل خاص طورپر پردھان منتری پیکیج سے واقف کرایا۔

2008 میں اعلان کردہ اس پیکیج کے تحت تقریباً 4 ہزار کشمیری پنڈت وادی ئ کشمیر میں مختلف محکموں میں کام کررہے ہیں تاہم ان میں کئی دہشت گردوں کے حملوں میں اپنے ایک ساتھی راہول بھٹ کی ہلاکت کے بعد جموں بھاگ گئے۔ وہ وادی سے جموں منتقلی کے مطالبہ پر ہڑتال پر ہیں۔

وفد میں شامل ایک اور رکن جتیندر کچرو نے کہا کہ میں راہول گاندھی سے ملنے اترپردیش سے یہاں آیا ہوں جہاں میں کشمیر سے نقل ِ مقامی کے بعد سے آباد ہوں۔ راہول جی بڑے اچھے انسان ہیں۔ ان کی شخصیت بڑی سادہ ہے۔ انہوں نے ہمدردی سے ہماری بات سنی۔

بڑا اچھا لگا کہ انہوں نے ہماری بات سننے کے لئے ہمیں وقت دیا۔ ابتدا میں راہول جی کو 13 رکنی وفد سے ملنا تھا لیکن بعد میں مزید کئی لوگ آگئے جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کو درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کرایا۔ جتیندر کچرو نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی اپنے سیاسی ایجنڈہ کو بڑھاوا دینے کے لئے کشمیری پنڈتوں کا استعمال کررہی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ وہ کشمیری پنڈتوں کے مسائل حل کرنا نہیں چاہتی کیونکہ اس کے لئے یہ مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کا اس کا سیاسی ایجنڈہ ہے۔ اس نے کہا کہ کشمیر میں ہم ہندو اور مسلمان مل جل کر رہا کرتے تھے۔ ہمارا کلچر‘ ہمارا پہناوا یہاں تک کہ ہمارے سر نیم ایک جیسے ہیں۔ پہلے کبھی اس قسم کا ماحول نہیں تھا۔