شمالی بھارت

ہندو،مکہ میں مہادیومندر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیں گے،سوامی نشچل آنند کی بکواس

نشچل آنندسرسوتی نے کہا کہ ہندوستان میں کئی مٹھوں اور مندروں کو منہدم کیا گیا اور وہاں مساجد تعمیر کردی گئیں۔ سناتن دھرم کے ماننے والوں کا مذہب تبدیل کرنے یہ نفرت انگیز حرکت کی گئی۔

پریاگ راج(اترپردیش): جگت گرو شنکر اچاریہ سوامی نشچل آنند سرسوتی نے جن کا تعلق پوری کے گوردھن پیٹھ سے ہے، نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے مکہ میں ”مکیشورمہادیومندر“ کو مسلم حملہ آوروں نے توڑ دیا تھا اور اسے مکہ بنادیا تھا۔

 ایک دن ہندو لوگ اس مندر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیں گے۔سناتن پربھات کی رپورٹ کے مطابق مکیشور مہادیو مندر‘ ہندو عقیدہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ہندوراشٹر کا قیام عمل میں آرہا ہے اور عنقریب ہندوستان کو ہندو راشٹر قرار دے دیا جائے گا۔

 نشچل آنند سرسوتی نے حسب ذیل نکات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کئی مٹھوں اور مندروں کو منہدم کیا گیا اور وہاں مساجد تعمیر کردی گئیں۔ سناتن دھرم کے ماننے والوں کا مذہب تبدیل کرنے یہ نفرت انگیز حرکت کی گئی۔ اب سناتن دھرم کے ماننے والوں کو غلامانہ ذہنیت سے آزاد کرایا جارہا ہے۔ انہوں نے جو کھویا تھا اسے دوبارہ تعمیر کرنے کی خواہش ان میں پھر سے جاگ رہی ہے۔

 انہوں نے دوسرا نکتہ بیان کرتے ہوئے مسلمان اور عیسائی فیملی پلاننگ نہیں کرتے۔ صرف ہندولوگ فیملی پلاننگ کرتے ہیں اور اسی لئے ان کی آبادی گھٹتی جارہی ہے۔ ہندولوگ برہماچاریہ کے طریقہ پر عمل کرتے تھے لہٰذا ان کی آبادی ہمیشہ کنٹرول میں رہتی تھی لیکن اب یہ قدیم روایت ختم ہوتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ہندوراشٹر قرار دیا جانا چاہئے۔ دنیا کے 53 ممالک میں ہندو لوگ بستے ہیں۔ چند ماہ پہلے ہندوؤں کی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں بیرون ملک سے کئی ہندوؤں نے حصہ لیا تھا۔ سیاسی طور پر ہندوستان کے بے سمت ہونے کی وجہ سے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔

 جس دن ہندوستان اپنے آپ کو ہندو راشٹرقرار دے گا‘ 14 تا15 دیگر ممالک بھی اپنے آپ کو ہندو راشٹر قرار دیں گے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہے۔ زمانہ قدیم سے ہمارے آباواجداد سناتنی ویدک ہندو رہے ہیں اور اسی لئے ہندوراشٹر کا اعلان کیا جانا چاہئے۔

مسلمان اس کی مخالفت نہیں کریں گے کیونکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ ان کے آباواجداد بھی سناتنی ہندو تھے۔ جگت گرو نے مزید کہا کہ اگر مدرسوں پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام ہے تو ان کے بارے میں تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں۔

 سچائی سامنے آنی چاہئے۔ اس کے علاوہ اگر مٹھوں اور مندروں کے خلاف ایسے الزامات ہوں تو ان کے بارے میں بھی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ لہٰذا مدرسوں کے سروے کا فیصلہ غلط نہیں ہے کیونکہ ماضی میں مدرسوں سے چونکا دینے والے کیسس سامنے آتے رہے ہیں۔

 ہر شخص اس بات سے واقف ہے کہ مدرسوں میں کیا سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ اگر کسی ادارہ میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جارہی ہو تو اسے دہشت گردی کا مرکز قرار دینا غلط نہیں ہے۔