شمالی بھارت

مجھے ممتابنرجی پر بھروسہ نہیں: ادھیررنجن چودھری

اپوزیشن انڈیا بلاک کے تعلق سے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی کے متضاد بیانات ان کی سیاسی موقف بدلنے کی تاریخ کے عین مطابق ہیں۔

کولکتہ: اپوزیشن انڈیا بلاک کے تعلق سے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی کے متضاد بیانات ان کی سیاسی موقف بدلنے کی تاریخ کے عین مطابق ہیں۔

متعلقہ خبریں
جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کی حکومت بنے گی: لالوپرساد یادو
اے پی کے عوام کا فیصلہ قبول:شرمیلا
گورنر مغربی بنگال سیاسی بیانات سے گریز کریں: اسپیکر
انڈیا بلاک کا اتحاد ہریانہ میں نئی تاریخ رقم کرسکتا ہے: اکھلیش
وزیراعظم نے میرے مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا: ممتا بنرجی

دو فروری کو میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں انہوں نے کہاتھا کہ آنے و الے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کو ملک بھر میں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے شبہ ظاہرکیاتھا کہ ملک کی سب سے قدیم جماعت 40نشستیں بھی جیت پائے گی یا نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ شمالی ہند کی بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں کانگریس کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ بی جے پی سے ٹکرلے۔ اب لوک سبھا الیکشن کے صرف تین مرحلے رہ گئے ہیں‘ ایسے میں چیف منسٹر نے 180 ڈگری کا ٹرن لیا ہے اور کہہ رہی ہیں کہ انڈیا بلاک 315 نشستیں جیتے گا جبکہ بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ 195نشستیں ملیں گی۔

سیاسی حساب کتاب لگانے والے اظہارتعجب کررہے ہیں کہ کانگریس 40 نشستوں تک محدود رہنے کی صورت میں انڈیا بلاک کو 315نشستیں کیسے ملیں گی۔ الجھن اس حقیقت سے بڑھ جاتی ہے کہ انڈیا بلاک کو زیادہ نشستیں ملنے کا دعویٰ کرنے والی ممتابنرجی اس بات پرخاموش ہیں کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کو کتنی نشستیں ملیں گی۔

انڈیا بلاک کی امکانی حکومت کو باہر سے تائید دینے کا ان کا حالیہ بیان ایک اور تضاد ہے۔ انڈیا بلاک کو اگر315نشستیں مل جائیں تو اسے ترنمول کانگریس کی تائید کی کیا ضرورت رہے گی۔ مغربی بنگال کی بی جے پی قیادت نے چیف منسٹر کے متضادبیانات کو نظراندازکردیا ہے جبکہ کانگریس اور سی پی آئی ایم قائدین اس مسئلہ پر انہیں نشانہ تنقید بنارہے ہیں۔

صدرپردیش کانگریس اور 5مرتبہ رکن لوک سبھا رہے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ایسے متضاد بیانات چیف منسٹر کے باربار سیاسی موقف بدلنے کی مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ممتابنرجی پر بھروسہ نہیں کرتا۔ انہوں نے انڈیا بلاک سے ناطہ توڑ لیا اب وہ پھر ہم سے جڑنے کی کوشش یہ دیکھ کر کررہی ہیں کہ ہم قومی سطح پر طاقتورہوچکے ہیں۔

سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے دعویٰ کیاکہ انڈیا بلاک کا بالکل تعاون نہ کرنے کے بعد اب ایسے متضاد بیانات دینا بے معنی ہے۔ سیاسی مبصرین کا تاہم کہنا ہے کہ یو ٹرن نئی بات نہیں۔ 1998ء میں کانگریس سے ناطہ توڑنے کے بعد ممتا بنرجی نے ترنمول کانگریس بنائی تھی۔

شروع میں ترنمول کانگریس نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا اور اٹل بہاری واجپائی کی مرکزی حکومت میں ممتابنرجی وزیرریلوے بن گئی تھیں۔ تہلکہ اسٹنگ آپریشن کے بعد وہ کابینہ سے مستعفی ہوگئی تھیں۔ بعدازاں انہوں نے سی پی آئی ایم زیرقیادت طاقتور بایاں بازو محاذ سے ٹکرلینے کانگریس سے اتحاد کیاتھا۔

2001ء میں بایاں محاذ کے بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار مں ی لوٹنے کے بعد انہوں نے پھر کانگریس سے ناطہ توڑکر بی جے پی سے ہاتھ ملالیاتھا۔ وہ پھر مرکزی وزیر بن گئی تھیں۔ بعدازاں 2004ء کے لوک سبھا الیکشن میں ترنمول کانگریس وادح رکن پارلیمنٹ والی جماعت بنی۔ ممتابنرجی کولکتہ دکشن سے منتخب ہوئی تھیں۔

انہوں نے اس کے بعد بی جے پی سے دوری اختیارکی اور 2009ء کے لوک سبھا الیکشن سے قبل کانگریس سے اتحاد ملالیا۔ انہوں نے ڈاکٹرمنموہن سنگھ کی یوپی اےI حکومت کی تائید سے بایاں بازو جماعتوں کی دستبرداری کا فائدہ اٹھایاتھا۔ مغربی بنگال میں 2009ء کے شاندار نتائج کے بعد انہوں نے ملک کی سب سے قدیم جماعت کانگریس کے ساتھ 2011 ء کے مغربی بنگال اسمبلی الیکشن تک دوستی برقرار رکھی۔

مغربی بنگال میں بایاں بازو محاذ کے 34 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیاتھا اور ممتابنرجی کی زیرقیادت حکومت وجوود میں آئی۔ بعدازاں کانگریس کے س اتھ ممتابنرجی کے تعلقات خراب ہونے لگے۔2014ء کے لوک سبھا الیکشن سے قبل کانگریس ار ترنمول کانگریس کی راہیں پھر جدا ہوگئیں۔