شمال مشرق
ٹرینڈنگ

میں نے اپنی مرضی سے ہندو دھرم اپنایا ہے، ڈاکٹر علیمہ اختر کا ویڈیو بیان

ڈاکٹرعلیمہ اختر آسام میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل دبروگڑھ میں کام کرتی ہے۔ اس نے زوردے کرکہا کہ وہ اپنی موجودہ زندگی سے خوش ہے اور اپنے ارکان خاندان سے دور رہناچاہتی ہے۔

گوہاٹی: آسام کی ایک مسلم لیڈی ڈاکٹر نے جو ہندوہوگئی الزام عائد کیاکہ اس کی زندگی خطرہ میں ہے اور اس کے ارکان خاندان جبراً اس کی شادی ایک مولانا سے کرادینے کی کوشش میں ہیں۔ ڈاکٹرعلیمہ اختر نے سوشل میڈیاپلیٹ فارم پرپوسٹ ویڈیو میں اپنا دکھ بیان کیا۔

متعلقہ خبریں
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
6سال سے کوما میں موجود لڑکے کی موت، والدین کا ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
سنگ دل اولاد نے ضعیف ماں کو گھر سے باہر نکال دیا
پاکستان میں جبری شادیوں پر اقوام متحدہ کااظہارِ تشویش
شہریت ترمیمی قانون اصل باشندوں پر اثرانداز نہیں ہوگا :سونووال

 اس نے کہا کہ میں نے اپنی مرضی سے ہندو دھرم اپنایا۔ اس کے بعد سے میرے ارکان خاندان مجھے دھمکارہے ہیں۔ ان لوگوں نے پولیس میں جھوٹا کیس درج کرایاکہ کسی نے میرا اغوا کرلیا۔

 میں فی الحال ایک ایرپورٹ میں ہوں‘ میں اپنے گھروالوں سے اس لئے دورہوں کہ وہ زبردستی میری شادی ایک مولانا سے کردیناچاہتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ مولانا سے شادی جو مجھ سے عمر میں کافی بڑے ہیں مجھے جیتے جی جنت مل جائے گی۔

 ڈاکٹرعلیمہ اختر آسام میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل دبروگڑھ میں کام کرتی ہے۔ اس نے زوردے کرکہا کہ وہ اپنی موجودہ زندگی سے خوش ہے اور اپنے ارکان خاندان سے دور رہناچاہتی ہے۔

چیف منسٹرآسام ہیمنت بسوا شرما نے اتوار کے دن ڈائرکٹر جنرل پولیس جی پی سنگھ کو اس معاملہ کا جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ ڈی جی پی نے کہا کہ پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ڈاکٹر علیمہ اختر کے ایک رشتہ دار نے میڈیا سے کہا کہ ہمیں اس کے اپنی پسند سے جینے پرکوئی مسئلہ نہیں ہے‘ لیکن علیمہ کی ماں شدید بیمار ہے اور وہ ایک مرتبہ اپنی بیٹی کو دیکھناچاہتی ہے۔ باپ کی بھی صحت ٹھیک نہیں۔ ان لوگوں کو صرف اپنی بچی کی فکر ہے‘کسی نے بھی اسے دھمکایانہیں ہے۔