کھیل

’’اگر تھوڑی دیر اور ہوتی تو مجھے اپنا ہاتھ کاٹنا پڑتا‘‘

انہوں نے کہا، میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ کسی بھی کرکٹر کو اس صورتحال سے نہیں گزرنا چاہئے۔ یہ بہت عجیب تھا، میری شریان، رگ بلاک ہو چکی تھی۔

لکھنؤ: ممبئی انڈینس کے خلاف سنسنی خیز مقابلے میں لکھنؤ سوپر جائنٹس کو پانچ رن سے جیت دلانے والے نوجوان تیز گیند باز محسن خان نے اپنے مشکل وقت کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک موقع پر انہیں اپنا ہاتھ کاٹنے کی نوبت آگئی تھی اور وہ کرکٹ کھیلنے کی امید چھوڑ چکے تھے۔

متعلقہ خبریں
سلیکٹرس ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کے موڈ میں نہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ۔کوہلی اور پنت کو جگہ ملنا تقریباً یقینی
مضحکہ خیز واقعہ: فیملی ایمرجنسی پر چھٹی کرکے کرکٹ میچ دیکھنے جانے والی خاتون پکڑی گئی
آئی پی ایل نیلامی میں مسلم کھلاڑیوں کو بھی بڑی رقم
آئی پی ایل 2024 میں پاکستانی کھلاڑی کی انٹری!
بی سی سی آئی، ہر ڈاٹ بال پر 500 درخت لگائے گا

سال 2022 میں لکھنؤ کے لئے اپنے آئی پی ایل کیریئر کا آغاز کرنے والے محسن نے پہلے سیزن میں نو میچ کھیلے اور 5.97 کی اوسط سے 14 وکٹیں لی تھیں۔ تاہم اس شاندار کارکردگی کے بعد وہ کندھے کی انجری کے باعث پورا سال کرکٹ نہیں کھیل سکے۔

انہوں نے آئی پی ایل کے ابتدائی مرحلے میں کوئی میچ نہیں کھیلا اور ممبئی کے خلاف بدھ کا میچ اس سیزن میں ان کا دوسرا میچ تھا۔ 178 رن کے تعاقب میں ممبئی کو آخری اوور میں 11 رن درکار تھے لیکن محسن نے ٹم ڈیوڈ اور کیمرون گرین کی آسٹریلیائی جوڑی کو صرف پانچ رن بنانے دیئے۔

محسن نے میچ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا، “یہ بہت مشکل وقت تھا۔ میں نے ایک موقع پر کرکٹ کھیلنے کی امید چھوڑ دی تھی کیونکہ میں اپنا بازو بھی نہیں اٹھا سکتا تھا، بولنگ کو تو چھوڑ دیں۔ میں اپنا بازو سیدھا نہیں کر سکتا تھا۔ صورتحال کافی خوفناک تھی۔ میرے ڈاکٹر نے کہا تھا کہ اگر میں نے ایک ماہ مزید تاخیر کی ہوتی تو میرا ہاتھ کاٹنا پڑ سکتا تھا۔

انہوں نے کہا، میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ کسی بھی کرکٹر کو اس صورتحال سے نہیں گزرنا چاہئے۔ یہ بہت عجیب تھا، میری شریان، رگ بلاک ہو چکی تھی۔

محسن نے اپنے پہلے دو اوور میں 21 رن دے کر نہال وڈھیرا کی وکٹ حاصل کی۔ آخری اوور میں سست گیندوں اور یارکرز کے مرکب کا استعمال کرتے ہوئے، محسن نے ڈیوڈ اور گرین کو بڑے شاٹ نہیں کھیلنے دیا اور لکھنؤ کے لیے دو اہم پوائنٹس حاصل کیے۔

آخری اوور کے لیے اپنے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے محسن نے کہا، ”میں صرف وہی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جو مشق میں کرتا ہوں۔ کرونال (پانڈیا) بھائی بھی میرے پاس آئے اور مجھ سے پوچھا کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔ میں نے کہا میں وہی کروں گا جو اب تک کرتا آیا ہوں۔ گیند پچ پر پھنس رہی تھی اس لیے میں سست گیند کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں اسکور بورڈ کو نہیں دیکھ رہا تھا، صرف چھ اچھی گیندوں کو ڈالنے کے بارے میں سوچ رہا تھا۔

محسن نے کہا کہ احمد آباد میں گجرات ٹائٹنز کے خلاف ان کی خراب کارکردگی کے باوجود وہ لکھنؤ ٹیم انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔ آئی پی ایل 2023 کا اپنا پہلا میچ گجرات کے خلاف کھیلتے ہوئے محسن نے تین اووروں میں 42 رن دیے۔

انہوں نے مزید کہا، "میں ٹیم کی طرف سے مجھ پر دکھائے گئے اعتماد کے لیے بھی بہت مشکور ہوں۔ میرا آخری میچ اچھا نہیں تھا لیکن انہوں نے مجھے یہاں کھیلنے کا موقع دیا۔ خاص طور پر گوتم (گمبھیر) سر، وجے (داہیا) سر اور باقی سپورٹ اسٹاف، انہوں نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا اور مجھے کھیلنے کا موقع دیا۔”

لکھنؤ اب 15 پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے اور چنئی سپر کنگز کے برابر پوائنٹس ہیں لیکن وہ نیٹ رن ریٹ میں پیچھے ہے۔ اگر لکھنؤ 20 مئی کو ایڈن گارڈنز میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف اپنا آخری لیگ میچ جیت جاتا ہے تو وہ پلے آف میں اپنی جگہ پر مہر لگا لے گی۔